مہاراشٹر ایوان اسمبلی میں ابوعاصم اعظمی نے خواجہ یونس حراستی قتل کیس میں ملوث ملزم پولیس کے اہلکار سچن وازے کی دوبارہ پولیس میں بحالی پر برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سچن وازے کی بحال پر سوال کرتے ہوئے کہاکہ' جب کسی پر کیس چل رہا ہو اسے کیسے بحال کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس سلسلے میں احتجاج بھی کیے تھے اس کے باوجود حکومت سچن وازے کو بحال کیا ہے۔ Abu Asim Azmi Qustion on Sachin Waze Resumetion
انہوں نے کہاکہ' سچن وازے وہی افسر ہے جنہیں خواجہ یونس حراستی موت پر معطل کر دیا گیا تھا اس معاملہ میں 14 پولیس والے ملوث تھے، جس میں سے سرکار نے صرف 4 پر ہی مقدمہ چلانے کی منظوری دی تھی، اس میں سچن وازے کا نام بھی شامل تھا۔ ان کا کہنا ہے جب انہوں نے اس سلسلے میں حکومت سے معلوم کیا تو سرکار نے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ' سچن وازے پولیس محکمہ کی شبیہ کو داغدار کررہے ہیں وہ پولیس کمشنر کو بھی کچھ نہیں سمجھتے۔ انہوں نے کہاکہ' جب انہوں نے سچن وازے کی بحالی کی مخالفت کی تو انہیں سی بی آئی کی جانب سے نوٹس بھی ملے۔'
اس موقع پر ابوعاصم اعظمی نے کہاکہ آج انصاف تاخیر سے ملتا ہے، اس کی ایک اہم وجہ ججوں کی کمی ہے، اس لیے ججوں کی تقرری کی جائے اور جرم کے مرتکبین کو جلد از جلد سزا ملے جو ان کے لیے عبرت ہو۔ اب بھی عدالتوں میں 98 فیصد کیسیز التواء کا شکار ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس میں حساس 'پسکو کیس بھی شامل ہے۔ پولیس کی ظلم و زیادتی پر سوال کر تے ہوئے ابوعاصم اعظمی نے کہاکہ پولیس کے ہاتھ میں ڈنڈا لوگوں کو ڈرانے کے لیے دیا گیا تھا نہ کہ انہیں زدوکوب کر نے کے لیے، کورونا کے دوران جس طرح سے پولیس نے عام شہریوں پر ڈنڈا برسایا یہ سب جانتے ہیں۔