خلافت عثمانیہ کا نام سنتے ہی ہمارے ذہنوں میں اسلامی تاریخ کے عروج و زوال کی پوری داستان گھومنے لگتی ہے۔ لیکن بہت کم لوگوں کو اس بات کا علم ہوگا کہ خلافت عثمانیہ کے آخری حکمراں خلیفہ عبدالمجید ثانی نے سرزمین ہند کے دکن خطے میں دفن ہونے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ ان کی خواہش کے احترام میں شہر اورنگ آباد میں ایک مقبرہ بھی تعمیر کیا گیا جو ترکی طرز تعمیر کا مثالی نمونہ ہے۔
ترُک طرز تعمیر کا شاہکار مقبرہ گمنامی کے اندھیرے میں ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے پہاڑیوں کے دامن میں واقع اس مقبرے کا سراغ لگایا ہے۔
بھارت ہمیشہ سے ہی گنگا جمنی تہذیب کا گہوارہ رہا ہے۔ اس ملک کی مٹی میں کچھ ایسی کشش ہے کہ جو یہاں آیا وہ یہیں کا ہوکر رہ گیا۔ اتنا ہی نہیں شاہوں اور شہنشاہوں نے بھی اس مٹی میں پیوندِ خاک ہونا پسند کیا۔
ترُک طرز تعمیر کا شاہکار مقبرہ گمنامی کے اندھیرے میں ترکی کے آخری خلیفہ عبدالمجید ثانی نے سرزمین دکن کو اپنی آخری آرام گاہ بنانے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ ان کی خواہش کے احترام میں خلدآباد سے پانچ کلو میٹر کے فاصلے پر پہاڑیوں کے دامن میں ایک ٹیلے پر مقبرہ تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ مقبرہ آج بھی موجود ہے۔ مقبرے تک جانے کے لیے باضابطہ اس دور میں دو پل بنائے گئے تھے۔ پل تو موجود ہیں لیکن راستہ مخدوش ہوچکا ہے۔
دشوار گزار پہاڑیوں کے دامن میں ایک ٹیلے پر تعمیر یہ مقبرہ ترکی طرز کا تعمیر کا شاہکار ہے۔ خوبصورت قدرتی ماحول اس مقبرے کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کرتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ خلیفہ عبدالمجید ثانی کی بیٹی شہزادی دُرِّ شہوار نے نظام آف حیدرآباد کی اجازت سے اپنی نگرانی میں یہ مقبرہ تعمیر کروایا تھا۔ دور سے چھوٹا نظر آنے والا یہ مقبرہ قریب جانے کے بعد اپنی وسعت کو ظاہر کرتا ہے جو کہ ترکی فن تعمیر کا خاصہ کہا جاسکتا ہے۔ تاریخ نویسوں نے اس تاریخی مقبرے کی اہمیت پر کچھ اس انداز میں روشنی ڈالی۔
مقبرے کی حالت زار اپنی کہانی خود بیان کر رہی ہے۔ جالیاں توڑ دی گئی ہیں۔ دیواروں میں شگاف پڑ گئے ہیں۔ عمارت پختہ ہونے کی وجہ سے کھڑی ضرور ہے لیکن اس کی دیکھ ریکھ کا کوئی معقول انتظام نہیں ہے۔ موجودہ وقت میں یہ مقبرہ چرواہوں اور اوباشوں کا مسکن بنا ہوا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ مقبرہ خالی ہے۔ لیکن اس کی تاریخی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اگر اس پر فوری توجہ نہ دی گئی تو ملک میں ترکی طرز تعمیر کا یہ واحد شاہکار نیست و نابود ہوجائے گا۔
واضح رہے خلدآباد کو بزرگانِ دین کا مسکن کہا جاتا ہے۔
ترُک طرز تعمیر کا شاہکار مقبرہ گمنامی کے اندھیرے میں ترکی کی مقبول سیریز ارطغرل غازی جو خلافت عثمانیہ کے عروج وزوال پر مبنی ایک ڈرامہ ہے۔ پوری دنیا میں کافی مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔ اس لیے یہ مقبرہ بھی ان دنوں علاقے کے لوگوں کے لیے توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور اس کی تاریخی حیثیت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔