اورنگ آباد: ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں ونچت بہوجن آگاڑی کی جانب سے مساجد کے ائمہ و مؤذنین کے لیے کالونی بسائے جانے کا ریاستی وقف بورڈ سے مطالبہ کیا گیا۔ ونچت بہوجن اگاڑی کے شہر صدر جلیس احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ائمہ و موذنین اور جو دینی خدمت سے منسلک ہوتے ہیں ان کے لیے مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ کی اراضیات پر ائمہ و موذنین کالونی بسائی جائے۔ جلیس احمد نے کہا ہے کہ ائمہ و موذنین کالونی بسانے کا مقصد ہے کہ دینی خدمت انجام دینے کے لیے جو لوگ گاؤں دیہاتوں سے آتے ہیں اور انہیں شہر میں گھر نہیں ہوتا ہے اور اگر گھر مل بھی جاتا ہے تو گھروں کا کرایہ بہت زیادہ رہتا ہے اور ائمہ و موذنین کی تنخواہیں کم رہتی ہیں، ان لوگوں پر بچوں کی تعلیم، بیماری کا خرچہ اور دوسرے اخراجات بھی ہوتے ہیں جو ان کی تنخواہ میں ناکافی ہوتے ہیں۔ اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ونچت بہجن اگاڑی کی جانب سے دینی خدمات انجام دینے والے لوگوں کو وقف بورڈ کی اراضیات پر گھر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
جلیس احمد کا کہنا ہے کہ اگر وقف بورڈ زمین دے دیتا ہے تو کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو ائمہ و موذنین کے گھر بنانے کا انتظام کر رہے ہیں۔ پچھلے تین سالوں سے ونچت بہوجن اگاڑی کی جانب سے ائمہ، موذنین اور دینی مدارس میں کام کرنے والے علماء و حفاظ کی جانب سے فارم بھر کر لیے جا رہے ہیں، اس فارم کو بھرنے کے بعد ان کا ادھار کارڈ بھی جوڑا جا رہا ہے۔ اب تک ونچت بہوجن اگاڑی کے ذمہ داران نے اورنگ آباد شہر کے 526 ائمہ، مؤذنین اور دینی مدارس میں تعلیم دینے والے افراد سے جمع کیا ہے، ساتھ ہی اس کا ایک پروپوزل بنا کر مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو بھی دیا گیا ہے۔