آج اس خوفناک سلسلہ وار بم دھماکوں کے 14 برس مکمل ہوچکے ہیں ہر سال شب برأت اور 8 ستمبر کے موقع پر ان کی ہولناکی، خوفناکی اور انسانی تباہی کے مناظر لوگوں کے ذہن و دماغ میں گھوم جاتے ہیں۔
مالیگاؤں شہر میں 8 ستمبر 2006 کو سلسلہ وار بم دھماکے ہوئے تھے۔ ممبئی سے تقریباً تین سو کلو میٹر کی دوری پر واقع صنعتی شہر مالیگاؤں کے بڑے قبرستان کے مین گیٹ، حمیدیہ مسجد کے احاطے اور مشاورت چوک پر شدت پسندوں نے پے در پے بم دھماکے کیے۔
جمعہ کی نماز کے بعد لوگ اللہ کے حضور دعا کر رہے تھے، تبھی اچانک دھماکے کی آواز نے انہیں لرزا دیا۔ دھماکے کے بعد وہاں افراتفری مچ گئی،اس دھماکے کی گونج بھارت ہی نہیں بلکہ بیرون ممالک میں بھی سنائی دی۔
مالیگاؤں : بڑا قبرستان بم دھماکہ اس خوفناک بم دھماکوں میں 37 نمازی ہلاک ہوگئے، جن میں معصوم بچے اور بزرگ بھی شامل تھے جبکہ تقریباً 250 افراد شدید زخمی بھی ہوئے تھے۔ جنہیں فوری طور پر شہر کے مقامی ہسپتالوں میں داخل کیا گیا۔
اس دھماکے کے بعد اے ٹی ایس نے 9 مسلم نوجوانوں کو یہ کہتے ہوئے گرفتار کیا تھا کہ یہ ایک 'اسلامی دہشت گردی' کا واقعہ ہے لیکن چند برسوں کے بعد سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ معاملے میں گرفتار ملزم سوامی اسیمانند کے اعتراف جرم کے بعد این آئی اے نے اے ٹی ایس کی تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے سوامی اسیمانند پر اپنی تفتیش مکمل کی۔
اس دھماکے کی گونج بھارت ہی نہیں بلکہ بیرون ممالک میں بھی سنائی دی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا کہ اے ٹی ایس نے مسلم نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں ماخوذ کیا تھا۔جس کے بعد مسلم نوجوانوں نے نچلی عدالت میں رہائی کی عرضداشت داخل کی جہاں عدالت نے این آئی اے کی تفتیش کی روشنی میں انہیں رہا کردیا اور دیگر چار دائیں بازو کے شدت پسند ملزمین دھان سنگھ، لوکیش شرما، منوہر سنگھ اور راجندر چودھری کے خلاف مقدمہ قائم کیا جنہیں گذشتہ دنوں ممبئی ہائی کورٹ نے مشروط ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات جاری کیے۔
واضح رہے کہ ساڑھے پانچ برس تک سزا بھگتنے والے ملزمین نورالہدی شمش الضحی، شبیر احمد مسیح اللہ (مرحوم)، رئیس احمد رجب علی منصوری، ڈاکٹر سلمان فارسی عبداللطیف آئمی، ڈاکٹر فروغ اقبال احمد مخدومی، شیخ محمد علی عالم شیخ، آصف خان بشیر خان، محمد زاہد عبدالمجید انصاری، ابرار احمد غلام احمد کو خصوصی عدالت نے 2011 میں ضمانت پر رہا کیا تھا۔
مالیگاؤں میں سلسلہ وار بم دھماکے کے 14 برس مکمل اس کے بعد ان ملزمین نے جمعیۃ علماء کے توسط سے مقدمہ سے باعزت بری کیے جانے کی عرضداشت داخل کی تھی جس کے بعد خصوصی عدالت نے ناکافی شہادت کی بناء پر ملزمین کو 25 اپریل 2016 کو باعزت بری کردیا۔ مسلم نوجوانوں کے مقدمہ سے بری کیے جانے کے چند ماہ بعد ہی ریاستی حکومت اور بھگوا ملزمین نے ممبئی ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی۔ عدالت نے انہیں بھی مشروط ضمانت پر رہا کردیا۔