بھوپال: مدہبِ اسلام میں ماہ رمضان کی عظمت اور شان و شوکت کو اس لیے بیان فرمایا تاکہ لوگوں کو اس کی قدرو منزلت کا علم ہوسکے اور وہ رمضان کے اعمال کو کما حقہ ادا کر سکیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ’’اے ایمان والو تم پر ایک ایسا مہینہ سایہ فگن ہوا ہے جو بہت ہی عظمت اور برکت والا ہے،اور اس میں ایک ایسی رات ہے جس کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے۔ اللہ تعالی نے اس دونوں میں روزوں کو فرض قرار دیا اور راتوں میں تراویح کو سنت قرار دیا’’
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مہینہ کو گنہگار بندوں کے لئے ایک آفر والا مہینہ بتایا۔’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس مہینے میں ایک فرض کا ثواب 70 فرائض کے برابر ملتا ہے اور کسی بھی نفل کا ثواب فرض کے برابر ہو جاتا ہے۔رمضان کا مہینہ دراصل تربیت کا مہینہ ہے جس میں بھوکا رہنے اور دوسروں کی بھوک اور تکلیف کو سمجھنے کی تربیت ہوتی ہے۔
اس مبارک مہینے میں اللہ کی عبادت، اللہ کا ذکر، اللہ کا دھیان حاصل کرنے کی مشق کی جاتی ہے۔اس کے روزے اور تراویح اس تربیتی مہینے کا نصاب ہے،اسی کو قرآن کریم میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا کہ ’’اے لوگوں تم پر رمضان کے روزے فرض کئے گئے ہیں، جیسا کہ تم سے پہلی امتوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تمہارے اندر تقوی پیدا ہو’’ یعنی روزہ کا مقصد نفس کی تربیت ہے کہ آدمی کے اندر ضبط کی صلاحیت پیدا ہو،تقوی ہو اور وہ اپنے آپ کو گناہوں سے بچا سکے۔ اس کورس پر اگر کوئی عمل کرلیتا ہے تو بقیہ گیارہ مہینوں میں اس کے لیے عبادت کرنا اور گناہوں سے بچنا آسان ہو جاتا ہے۔