پولیس ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ رات ایک فریق کے ایک شخص نے مخصوص مذہب کی مذہبی کتاب پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک پوسٹ سوشل میڈیا پر ڈالا۔
اس کے بعد بڑی تعداد میں دوسرے فریق کے لوگوں نے تھانے کا گھیراؤ کر دیا ۔ سبھی لوگ پوسٹ لکھنے والے شخص کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے تھے ۔اسی دوران ہجوم نے دکان پر کھڑے ایک نوجوان کے ساتھ بھی مار پیٹ کر دی۔
ذرائع نے بتایا کہ مارپیٹ کررہے ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے پولیس کو ہلکا لاٹھی چارج کرنا پڑا ۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ ناگیندر سنگھ نے خود محاذ سنبھالا اور شہر میں پولیس مارچ نکالا ۔
اس دوران انہوں نے لاؤڈ سپیکر سے لوگوں سے تحمل برتنے کی اپیل کی۔ پولیس نے پوسٹ لکھنے والے شخص کو گرفتار کر کے اس پر متعلقہ دفعات تحت معاملہ درج کر لیا ہے ۔
مارپیٹ سے زخمی نوجوان کی رپورٹ پر پولیس نے نامعلوم ہجوم کے خلاف معاملہ درج کیا ہے ۔ پولیس ذرائع کے مطابق صورتحال اب قابو میں ہے۔ شہر میں کئی جگہ پولیس فورس تعینات کیا گئی ہے۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ مسٹر سنگھ نے کہا: 'کسی بھی سوشل ویب سائٹ پر کسی بھی مذہب کے تئیں تبصرہ کرنے والوں پر قومی سلامتی قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی ۔ مشتبہ واٹس ایپ گروپوں کی نگرانی سائبر سیل سے کرائی جا رہی ہے' ۔