ضلع ودیشہ:دارالحکومت بھوپال کے قریب ضلع ودیشہ میں ایک بار پھر اسکول اور مدرسے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ Vidisha School Case۔ نیشنل چائلڈ کیئر کمیشن کو ایک وائرل ویڈیو بھیجا گیا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ شہر سے لگے ہوئے رائے پورا علاقے کے ٹوپورہ سرکاری اسکول میں پڑھنے والے 35 بچوں نے پڑھائی اور میپنگ نہیں ہونے سے پریشان ہوکر مدرسے میں ایڈمیشن لے لیا ہے۔ وائرل ویڈیو میں ایک شخص بچوں سے پوچھ رہا ہے کی وہ سرکاری اسکول چھوڑ کر مدرسے میں داخل کیوں ہوئے؟ جواب میں بچوں نے بتایا کہ ان کی ٹیچر موبائل فون دیکھتی رہتی ہے اور کہتی تھی کی تم نہا کر نہیں آئے تمہاری میپنگ بھی نہیں ہوئی تو تم گھر جاؤ۔ Uproar Over Madrasa Admission in Vidisha
Vidisha School Case ودیشہ میں مدرسے میں داخلہ پر ہنگامہ
ضلع ودیشہ کی تحصیل رائے پورہ کی سرکاری اسکول کے 35 بچوں نے مدرسے میں ایڈمیشن لے لیا۔ جس کے بعد ہندو تنظیمیں اور نیشنل چائلڈ کیئر کمیشن حرکت میں آگئی۔ Madrasa Admission in Vidisha
یہ بھی پڑھیں:
شروعاتی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ جن 35 بچوں کو سرکاری اسکول سے مدرسے میں داخلہ لینا بتایا جارہا ہے۔ ان میں سے 20 بچوں کے نام جترا پورہ اسکول کے، گیارہ بچے ٹوپورا اسکول اور چار بچے ایک پرائیویٹ اسکول بالاجی میں رجسٹرڈ ملے۔ وہیں مقامی لوگوں اور والدین کے مطابق کورونا کے قہر کے بعد جب اسکول کھولے گئے تو ان بچوں کو یہ کہہ کر اسکول میں داخلہ نہیں دیا گیا کہ آپ کا کوئی کارڈ نہیں بنا ہے یا میپنگ نہیں ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ والدین نے اپنے بچوں کو پاس کے مدرسے میں داخل کر ان کو پڑھانے لگے۔
واضح رہے کہ ویڈیو کے ملتے ہی کمیشن نے ودیشہ ضلع کے ایجوکیشن افسر کو نوٹس بھیج کر معاملے کی جانچ کر کے رپورٹ بھیجنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ نوٹس میں ٹیچر کا نام ریکھا چڈوکار لکھا ہوا ہے۔ کمیشن نے لکھا ہے کہ جس اسکول کا معاملہ ہے، اسے دو سال سے فنڈنگ نہیں ملی اور نہ ہی بچوں کی میپنگ ہوئی۔ کمیشن نے سخت احکام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے کے گنہگار اساتذہ اور افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ساتھ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پورے ضلع میں اسکول چھوڑنے والے بچوں کا پتا لگایا جائے۔ تاکہ کوئی بھی بچے تعلیم سے محروم نہ رہیں۔