بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع سیدھی میں بھارتی جنتا پارٹی کے کارکن نے دو روز قبل ایک قبائلی طبقے کے نوجوان پر پیشاب کر دیا جس کے بعد ریاست مدھیہ پردیش میں سیاست گرما گئی۔ وہی معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ریاست کے وزیراعلی شیوراج سنگھ چوہان نے اس قبیلے قبائلی نوجوان کو سی ایم ہاؤس بلا کر جہاں عزت بخشی کے دوران معافی بھی طلب کی۔ لیکن وہیں اس معاملے کو لے کر قبائلی طبقے اور دلت طبقے میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ اس معاملے کو لے کر بھیم آرمی اور قبائلی طبقے نے اپنے لیڈران کی تصاویر لے کر ضلع کلکٹر افس پر احتجاج کر کلکٹر کو میمورنڈم دیا۔ اس موقع پر قبائلی طبقے کے نوجوان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کی صدر جمہوریہ درو پتی مرمو اور ریاست مدھیہ پردیش کے گورنر منگو بھائی پٹیل ہے۔ یہ دونوں ہی قبائلی طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے باوجود اس طرح کے حادثے ریاست میں پیش آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ریاست مدھیہ پردیش ایک قبائلی صوبے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اور اس ملک میں لگاتار قبائلی طبقہ کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ اور ہمارے سمجھ سے باہر ہے کہ اس طرح کے گنڈوں کو طاقت کہاں سے مل رہی ہے۔سوال یہ نہیں ہے کہ وزیر اعلی نے متاثر نوجوان کو گھر بلا کر اس کو عزت بخشی سوال یہ ہے کہ ایسے عنڈوں کو سپورٹ کیوں کیا جا رہا ہے۔ لگاتار قبائلی طبقے پر ظلم و ستم ہو رہے ہیں نیماور میں پانچ قبائلی طبقے کے 5 لوگوں کو 10فٹ گھڈے میں مار کر دفنا دیا گیا، کنھیا بھیم کو گاڑی سے باندھ گھسیٹا گیا، رام پیاری سہریا زندہ جلا دیا گیا۔