بھوپال: ثنا علی کا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے اور ان کے والد ایک بس ڈرائیور ہیں اور میرے خوابوں کو پورا کرنے میں ان کا اہم کردار ہے اور مجھے یقین ہے کہ میں ایک دن نہ صرف میرے والد کا سر شان سے بلند کروں گی بلکہ میرے اس چھوٹے سے شہر ودیشہ اور میری اس ریاست مدھیہ پردیش کو بھی میری کامیابی پر فخر ہوگا۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ صرف بیٹے ہی نام روشن کر سکتے ہیں لوگوں کو میں نے یہ بھی کہتے سنا ہے کہ غریب کے بچے بڑے نہیں بن پاتے، ثنا نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ گھر کی پریشانی ایک دن ضرور ختم ہوگئی مجھے اپنے رب پر پورا بھروسہ ہے۔ ثنا کہتی ہے گھر میں آئے دن کے فاقے مجھے آگے بڑھنے اور تعلیم میں خوب محنت کرنے کا حوصلہ دیتے ہے۔ ایک وقت ایسا آیا کہ میری والدہ کو اپنے قیمتی زیور بھی رہن رکھنا پڑا اور یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنے والدین سے وعدہ کیا کہ آپ کی یہ محنتیں ایک دن ضرور رنگ لاؤں گی۔
ثنا لکھتی ہے کہ میں کئی بار بہت روئی کیوں کہ میری تعلیم کے لیے میرے والد کو قرض لینا پڑا، جس کے لیے میرا دل اندر اندر بیٹھا جاتا تھا۔مجھے یقین ہے کہ میرے والدین کی محنتوں کا اللہ انہیں ضرور اچھا صلہ دے،دنیا ان پر فخر کرے گی۔ ثنا کا کہنا ہے کہ تعلیم اور محنت کو میرا رب کبھی ضائع نہیں کرتا۔ اب میں کالج کے ساتھ ساتھ تعلیمی اخراجات کے لیے ٹیوشن دینے لگی ہوں، تنگی اور پریشانی کے دن دور ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ میری کلاس کی بچیوں کو دیکھ کر مجھے کبھی کبھی بہت رونا آتا تھا کیونکہ ان کے کپڑے ان کے اسکول کے بیگ ان کے کھانے کے ٹفن بالکل الگ ہوتے ہیں، جب میں ان کے درمیان بیٹھتی ہو تو میرے گھر کی غربت کا پتہ چل جاتا ہے، لیکن میرے بلند خواب مجھے ان چھوٹی چھوٹی باتوں کے مقابلے بہت بلند نظر آتے ہیں۔