بھوپال کے نوابوں کی اگر بات کی جائے تو نواب حمید اللہ خان بھوپال کے آخری نواب رہے۔ اور جب بھوپال ریاست کو انڈین یونین میں ضم کیا گیا ۔نواب حمید اللہ خان نے ریاست بھوپال کے تین اضلاع جس میں بھوپال، سیہور اور رائسین میں ائمہ و موذنین کو حکومت کی طرف سے بنائی گئی مساجد کمیٹی سے اعزازیہ دینے کا معاہدہ کیا تھا جو بدستور جاری ہے۔ Imams in five districts of Madhya Pradesh were not paid on time
لیکن ائمہ و مؤذنین کو پچھلے پانچ سالوں میں وقت پر اعزازیہ کبھی نہیں دیا گیا، وہیں پچھلے دو مہینوں سے ائمہ اور موذنین اعزازیہ نہ ملنے کی وجہ سے پریشان ہیں۔گزشتہ ایک سال کی بات کریں تو یہ پانچویں بار ہے جب ائمہ و مؤذنین کو وقت پر اعزازیہ نہیں ملا ہے۔ جس سے ائمہ و مؤذنین کو مشکلات کا سامنا کرنے کے ساتھ ان کی ناراضگی میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ وہیں مقامی لوگ اس کو حکومتوں کی سازش سے تعبیر کرتے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کے ذریعہ ترقی کے نام پر پیسہ پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے۔ لیکن ائمہ و مؤذنین کو معمولی سی رقم ادا کرنے میں حکومت امتیازی سلوک کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریاست کی کئی مسلم تنظیموں نے ائمہ و مؤذنین کے اعزازیہ میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان سبھی حالات پر مساجد کمیٹی کے سکریٹری یاسر عرفات نے کہا کہ ہم ائمہ اور مؤذنین کے اعزازیہ کو لے کر حکومت کو بار بار گزارش کرتے ہیں اور جیسے ہی ہمیں ان کے اعزازیہ کی رقم ملتی ہے مساجد کمیٹی ائمہ اور موذنینکے بینک اکاؤنٹ میں ڈال دیتی ہے۔