بھوپال:ماہ رمضان کے دو عشرے مکمل ہو چکے ہیں اور اب تیسرا عشرہ بھی ختم ہونے کو ہے۔ عید کی آمد آمد ہے اور روزہ داروں کے ذریعہ رمضان کے روزوں کے ساتھ عید کی تیاریاں اپنے پورے شباب پر ہے لیکن بھوپال کی تاریخی عیدگاہ کی بات کی جائے تو اس کی خستہ حالی دور کرنے کے لئے مسلم سماج اور اقلیتی فلاح سے وابستہ ادارے کہیں سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ بھوپال کی تاریخ عیدگاہ جسے بھوپال کی تیسری خاتون فرمانروا نواب شاہجہاں بیگم کے عہد میں تیار کیا گیا تھا اپنوں کی بے حسی اور اور کمیٹی آف عامہ و وقف بورڈ کی عدم توجہ کے سبب خستہ حالی کی شکار ہے۔ جمعیت علماء ہند مدھیہ پردیش نے عید گاہ کی صفائی کو لیکر کمیٹی اوکاف عامہ اور وقف بورڈ کو میمورنڈم پیش کرتے ہوئے عید گاہ کی صفائی اور اس کی خستہ حال دیوار کی مرمت کا مطالبہ کیا ہے۔ The dilapidated condition of Bhopal's historic Eidgah
مدھیہ پردیش جمعیت علماء کے مطابق یہ قدیم عید گاہ جس طرح سے خستہ حالی کی شکار ہے اسے دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ یہاں پر وقف بورڈ اور اوقاف عامہ کے ادارے ہیں لیکن دونوں اس کے لیے سنجیدہ نہیں ہے جمیعت نے عید گاہ کی خستہ حالی کو دور کرنے کو لے کر میمورنڈم دیا تھا اور آج بھی اس تعلق سے میمورنڈم دیا گیا ہے۔ جمعیت کا مطالبہ ہے کہ صرف عید گاہ کے اندر آگ آئی گھاس کو صاف کیا جائے عمارت کے جس طرح سے نقوش مٹتے جا رہے ہیں اس کا تحفظ کیا جائے۔