بھارت میں مختلف مذاہب کے لوگ صدیوں سے مل جل کر ساتھ رہتے ہیں جہاں ایک دوسرے کے تہواروں پر خوشیاں مناتے ہیں تو وہیں دوسروں کی ثقافت اور ان کے رہن سہن سے بھی آشنا ہوتے ہیں جس کی سب سے بڑی مثال اندور میں حضرت اچھے خاں رہبرسرکار کا مزار بھی ہے۔ جس کی دیکھ بھال ہندو مذہب کے ماننے والے لوگ کرتے ہیں۔
مزار کے مجاور سے لے کر صدر تک۔ یعنی ادنی سے اعلی فرد تک یہاں تک کہ زائرین کی کثیر تعداد بھی اکثریت طبقے سے تعلق رکھتی ہے اور اس سے کسی مسلمان کو کوئی اعتراض بھی نہیں ہے بلکہ ان کہنا ہے کہ جس کو توفیق ملی ہے وہی وہی اللہ کے اس محبوب بندے کی خدمات کر رہا ہے۔
عقیدت مند سندر بائی کا کہنا ہے کہ بابا نے میرے خراب گلے کو بھی ٹھیک کردیا ہے اور میں جب بھی مزار پر آتی ہوں تو میری ساری پریشانیاں یہیں رہ جاتی ہیں اور مجھے یہاں آکر کافی سکون ملتا ہے۔
عقیدت مند منوج کوشاوہ کا کہنا ہے کہ 'لا الہ الا اللہ' اور کسی کام کی شروعات کرنے کے لیے بسم اللہ الرحمن الرحیم کو پڑھنا بابا نے ہی مجھے سکھایا ہے۔ میں جو بھی مراد مانگتا ہوں وہ پوری ہو جاتی ہے۔
ایک دوسری خاتون عقیدت مند بنو شرما کا کہنا ہے کہ میں صاحب اولاد اسی مزار کے بابا کی دعا سے ہوئی ہوں۔ ان کا ہم پر بڑا کرم اور فضل ہے۔