ٹی وی پر منعقدہ مباحثے کے دوران مسلمانوں سے متعلق متنازع بیانات بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع اجین میں مبینہ لو جہاد اور لینڈ جہاد پر ایک ٹی وی چینل کے ذریعہ مباحثہ منعقد کیا گیا تھا۔ اس میں مسلم طبقے کے خلاف اشتعال انگیز اور متنازع بیانات دیے گئے، جسے لے کر اجین کے سماجی کارکن ایڈوکیٹ مقصود علی نے اجین کے ایس پی سچین شرما کے پاس شکایت درج کی۔ انہوں نے کہا کہ پروگرام میں ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی تعلیم ڈاکٹر موہن یادو کی موجودگی میں آئین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے آچاریہ شھکر نے مسلم طبقے کے احساسات و جذبات کو چوٹ پہنچائی۔
واضح رہے کہ اس ڈیبٹ پروگرام میں آچاریہ شھکر نے اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے کہا کہ 'اگر کوئی ہمارے مذہب کی لڑکی کو بھگا کر لے جاتا ہے تو اسے پھانسی کی سزا نہیں بلکہ روڈ پر گولی مار دینی چاہیے۔ ڈھائی سو سے زیادہ مسجدیں اور 1500 سے زیادہ مزار غیر قانونی طور سے تیار تعمیر کیے گئے ہیں۔ ان پر کار سیوا کی ضرورت ہے۔ مباحثہ کے دوران کہا گیا کہ اگر مکہ میں غیر مسلم نہیں جا سکتا ہے، اگر ویٹیکن سٹی میں اگر غیر عیسائی نہیں رہ سکتا، تو پھر اجین میں غیر ہندو کیوں رہ سکتا ہے۔'
آچاریہ نے کہا کہ 'مکہ میں اگر ہندو نہیں جا سکتے ہیں تو مسلمانوں کا بھی مندروں میں کوئی کام نہیں ہے۔' انہوں نے کہا کہ 'ہم نے انہیں بھیک میں پاکستان دیا ہے، اس لیے وہ اپنا بوریا بستر اٹھا کر وہاں جا کر کچھ بھی کریں۔ کسی بھی داڑھی یا پاجامے والے جہادی کو پوری دنیا کے مندروں سے بے دخل کر دینا چاہیے۔ ان کی چیزوں، دکانوں اور ان کی تجارت کی مخالفت کرنی چاہیے۔ کیونکہ یہ لوگ خالی جگہ دیکھ کر، اینٹیں رکھ کر ہری چادر چڑھا دیتے ہیں اور وہاں پر مسجدیں اور مزار تیار کر دیتے ہیں۔ ان پر روک ہونی چاہیے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ ''مہا کال مندر کے آس پاس مسجد کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں ہونا چاہیے۔'' انہوں نے کہا کہ ''مہا کال کاریڈور بننے سے پہلے سارے ہرے جھنڈوں کو ہٹا دیا جائے تو ہم سمجھیں گے کہ حکومت ہماری بھی ہے اور ہم حکومت کے ہیں۔ ڈیبیٹ میں کہا گیا کہ مہا کال کے درشن کرو تو ہرے جھنڈے نظر آتے ہیں ناجائز قبضوں پر مسجدیں بنی ہیں، یہی لینڈ جہاد ہے۔'' وہیں اس بحث میں ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر تعلیم ڈاکٹر موہن یادو نے مذہبی رہنماؤں کے متنازع بیانات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت نے جو کوریڈور بنایا ہے، وہ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کی منشا کے مطابق بنا ہے۔'
ریاستی وزیر نے کہا کہ 'ہم نے اس میں سرکاری زمینوں کو بھی چھڑایا ہے اور ابھی اس میں اور بھی زیادہ کام باقی ہے۔ اس لیے یہ کام جب آگے بڑھے گا اور اس کی شروعات کی جائے گی تو یہ جھنڈے نظر نہیں آئیں گے۔ اس کی میں یقین دہانی کراتا ہوں۔' بحث میں مزید کہا گیا کہ 'بھارت میں اندرونی طور پر سازش کی جا رہی ہے کہ کسی نہ کسی طرح سے ہماری زمین پر قبضہ کیا جائے۔ اس سب کا مقصد یہ ہے کہ ہندو مذہب اور ہندو مذہب کی بہن بیٹیوں کو کسی نہ کسی طرح پھنسایا جا سکے۔ یہ زمین آگے چل کر ان کے لیے ایسے مرکز بنیں گے جو سارے ملک کے لیے سر دردثابت ہوں گے۔'
یہ بھی پڑھیں:Ek Shayar Program ایک شاعر پروگرام میں ڈاکٹر علی عباس امید سے گفتگو
بحث میں یہ بھی کہا گیا کہ ''مسلمان اپنی آبادی بڑھا کر ملک کی پارلیمنٹ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور پھر جیسا چاہیں گے ویسے ملک کو چلائیں گے۔'' آچاریہ نے مزید کہا کہ ''آزادی کے بعد جو ہمارے ملک کے پہلے پانچ مرکزی وزیر تعلیم رہے ہیں۔ انہوں نے نصاب میں اکبر، ہمایو اور سلیم کو پڑھاتے پڑھاتے لوگوں کے ذہین میں سانپوں کو بیٹھا دیا۔ اگر نصاب سے ان مغلوں کی جھوٹی تاریخ کو ہٹا دیا جائے تو راجہ ہریش چندر، وکرمہ دیتہ کی تاریخ ہمارے سامنے آنے لگے گی۔ سیتا، رادھا اور رکمنی کی تاریخ ہمارے سامنے آئے گی، اس لیے ہماری تعلیم کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔''