ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کو مسجدوں اور تالابوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ ریاست میں 13 نوابین گزرے ہیں- جس میں 9 مرد اور چار خاتون نواب شامل ہیں۔
اگر ہم ان چار خاتون نوابین کی بات کریں تو ان کے ذریعے کئی بڑی عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں- جن میں ہم اگر شاہجہاں بیگم کی بات کرے تو یہ ریاست بھوپال کی تیسری فرمانروا رہیں تھی-
شاہجہاں بیگم کا مقبرہ خستہ حالی کا شکار انہوں نے اپنے دور حکومت میں بہت سی بڑی عمارتیں تعمیر کروائی، جن میں تاج المساجد، گول گھر، تاج محل اور بھوپال کا ریلوے اسٹیشن شامل ہے- افسوس کہ بھوپال کے لیے اتنا کچھ کرنے کے باوجود شاہجہاں بیگم کو اب یاد کرنے والا کوئی نہیں ہے-
آج جب ہم ان کے مقبرے کی طرف دیکھتے ہیں تو وہاں سب کچھ خردبرد ہو چکا ہے جب کہ ایک وقت تھا جب اس مقبرے کی الگ ہی شان ہوا کرتی تھی
یہ بھی پڑھیے
ڈی ڈی سی انتخابات: انوراگ ٹھاکر بی جے پی کے الیکشن انچارج مقرر
جس طرح سے بھوپال میں نوابین کے مقبرے خوردبرد ہو رہے ہیں، ان کے تحفظ کے لیے جمعیت علمائے ہند نے مہم شروع کی۔ جس کے تحت جمیعت ان مقبروں کی صاف صفائی کے ساتھ ان کے رکھ رکھاؤ اور رنگ روغن کا بھی خیال رکھے گی۔ اور ساتھ ہی حکومت سے بھی اس بات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ آثارقدیمہ و وقف بورڈ ان مقبروں کی طرف نظر ثانی کرے-