مورینا: مدھیہ پردیش کے مورینا ضلع میں چمبل ندی کی بھیانک شکل اب پرسکون ہے لیکن حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی اب متاثرہ علاقوں کے چاروں طرف نظر آرہی ہے۔ راجستھان کی سرحد سے متصل چمبل کے علاقے میں دریائے چمبل اپنی بھیانک شکل دکھانے کے بعد پرسکون ہو گیا ہے اور پانی کی سطح بھی بتدریج کم ہو رہی ہے۔ لیکن اس نے تباہی کے نشانات پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ضلع کے سبل گڑھ سیکشن سے ضلع کے انتہائی سرے پر پورسا کے دیہی علاقوں تک پانی دکھائی دے رہا ہے۔Flood in Chambal
چمبل کے سیلابی پانی نے ہزاروں ایکڑ اراضی میں بوئی گئی خریف کی فصل کو برباد کر دیا ہے، جس سے گاؤں کے لوگ کھانے اور چارے کے لیے بھی بے بس ہوگئے ہیں۔ سیلاب سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ کی تیاریوں کے درمیان ضلع کے تقریباً 50 گاؤں اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور بہت سے لوگ اپنی چھتوں پر کھلے سائے میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
پچھلے پانچ دنوں سے سیلاب متاثرین اپنے اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ سیلاب کی ہولناکیوں اور اس سے منسلک مضر اثرات کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کی جانب سے راحت اور بچاؤ کے کاموں کے لیے بھیجے گئے دو فوجی ہیلی کاپٹر نے سیلاب میں پھنسے تقریباً دس ہزار افراد کو امدادی کیمپوں میں منتقل یا گیا ہے اور ایک ہیلی کاپٹر انہیں خوراک اور صاف پانی فراہم کرنے میں مصروف ہے۔
جمعہ کو سیلاب زدہ علاقوں میں پہنچنے والی صحافیوں کی ایک ٹیم نے دیکھا کہ جب فوج کا ہیلی کاپٹر خوراک کے پیکٹ لے کر سیلاب سے متاثرہ علاقے میں پہنچا تو ہزاروں ہاتھ اس کی آواز سن کر کھانے کے پیکٹ جمع کرنے کے لیے اٹھتے دیکھے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ سیلابی پانی سے ایک سو سے زائد دیہات کے لوگوں کے کھانے پینے اور گھریلو استعمال کی تمام اشیائے ضروریہ بہہ گئی ہیں یا خراب ہو گئی ہیں۔ اب انہیں صرف اور صرف ضلعی انتظامیہ کا تعاون ہی نظر آتا ہے۔