اندور کے بنگالی ہائر سیکنڈری اسکول میں جب طلباء امتحانات دینے پہنچے تو سماجی فاصلے کے ساتھ انہیں بٹھایا گیا۔ وہیں کچھ طلبا کو الگ بٹھایا گیا ۔
اس کی اطلاع موصول ہوتے ہی والدین اور سیاسی رہنما سینٹر پہنچ کر اس کی مخالفت کی۔
اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اور طالبہ کے والد اسلم خان نے کہا کہ 'پورا اندور ہی ریڈ زون میں ہے۔ ایسے میں آپ کیسے فرق کر سکتے ہیں۔ بچوں کو الگ بٹھانا ان کو ذہنی پریشانی میں مبتلا کرنا ہے۔ اس کی ہم مخالفت کرتے ہیں۔'
اندور میں ریڈ زون کے طلبا کو امتحان ہال کے باہر بیٹھا یا گیا وہیں این ایس یو آئی کے رہنما جاوید خان نے بتایا کہ 'جب حکومت کے پاس امتحانات کروانے کے لیے انتظام نہیں تھا تو پھر اس طرح سے امتحانات نہیں کرانا چاہیے، اس سے طلبا میں بھید بھاؤ پیدا ہوتا ہے۔'
وہیں ایس ڈی پی آئی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد ممتاز قریشی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'خاص کر مسلمان طلبا کو ریڈ زون کے نام پر الگ بٹھایا گیا ہے۔'
اس تعلق سے سینٹر انچارج شرد ترویدی نے کہا کہ 'جو ہدایت ہم کو انتظامیہ کی جانب سے ملی تھی اس پر ہی ہم نے عمل کیا ہے اور ریڈ زون کے طلبا کو ہم نے الگ بٹھایا ہے۔'