اندور:ریاست مدھیہ پردیش کے شہر صعنتی شہر اندور میں عالمی شہرت یافتہ شاعر راحت اندوری اردو شاعری کا وہ عظیم چہرہ ہیں جو کئی دہائیوں تک مشاعروں کی جان رہے۔ ان کے انداز شاعری کا ہر شخص دیوانہ تھا۔ راحت اندوری آج ہی کے دن 11 اگست 2020 کو عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب انتقال کر گئے تھے۔ ان کی موت سے جو خلا پیدا ہوا وہ آج تک پُر نہیں ہوسکا۔ انہوں نے شعر گوئی اور خصوصی انداز بیان کے ذریعے اپنا ایک منفرد مقام بنایا تھا۔
راحت اندوری اردو شاعری کا وہ عظیم چہرہ تھے جو کئی دہائیوں تک مشاعروں کی جان رہے۔ ان کے انداز شاعری کا ہر شخص دیوانہ تھا۔ راحت اندوری آج ہی کے دن 11 اگست 2020 کو عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب انتقال کر گئے تھے۔ ان کی موت سے جو خلا پیدا ہوا وہ آج تک پُر نہیں ہوسکا۔ انہوں نے شعر گوئی اور خصوصی انداز بیان کے ذریعے اپنا ایک منفرد مقام بنایا تھا۔
راحت اندوری اپنی باکمال شاعری اور مخصوص انداز بیان کی وجہ سے نہ صرف بھارت میں بلکہ پوری دنیا میں مقبول ہوئے۔ ایک طرف ان کا اسلوب نہایت دلکش تھا تو دوسری جانب وہ جس انداز سے اشعار پڑھتے تھے وہ بھی نہایت ہی منفرد تھا۔ اور یہی وہ چیز تھی جس نے انہیں دیگر شعراء سے منفرد مقام بخشا۔ ان کے اس منفرد انداز سے ان کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوا۔ جدید غزل میں ایک منفرد مقام حاصل کرنے والے راحت اندوری یکم جنوری 1950 کو اندور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد رفعت اللہ قریشی ٹیکسٹائل کے ملازم تھے۔ ان کی ابتدائی تعلیم متن اسکول چمن باغ اندور میں ہوئی۔ اعلی تعلیم کے لیے انیس سو پچھتر میں برکت اللہ یونیورسٹی بھوپال سے اردو ادب میں ایم اے کیا۔ انیس سو پچاسی میں انہوں نے اعلی ترین تعلیم سندھ کے لئے مدھیہ پردیش بھوج اوپن یونیورسٹی سے اردو ادب میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے کالج میں بحیثیت استاد اپنی خدمات انجام دیں۔