مدھیہ پردیش:مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے انتخابات میں روکاوٹیں ختم ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں۔ ایک عدالتی کیس کی سماعت دو روز قبل ملتوی ہوئی تھی، اب ایک اور درخواست گزار نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔ استدعا کی گئی ہے کہ حکومت کی طرف سے مقرر کیے گئے الیکشن افسر کی موجودگی الیکشن پر اثر انداز ہونے کی وجہ بن سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق رتلام کے وقف متولی نے جبلپور ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے۔ اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے وقف بورڈ کے انتخابات کے لیے مقرر کیا گیا انتخابی افسر حق رائے دہی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ الیکشن افسر داؤد احمد خان ریٹائرڈ آفیسر ہیں اور انہیں کسی سازش کے تحت اس الیکشن کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
درخواست گزار نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ داؤد احمد ماضی میں وقف بورڈ کے سی ای او تھے- اس عہدے پر رہتے ہوئے دھاندلی اور مالی بے ضابطگیوں کے کئی کیس سامنے آ رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان پر لوک آیکت سے لے کر محکمانہ تک کے کئی معاملے چل رہے ہیں۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ داؤد احمد نے بورڈ کے انتخابات کی تاریخ میں ایک خاص نیت سے توسیع کی ہے۔ اس دوران وہ ووٹر لسٹ میں کئی نئے نام شامل کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کئی نام تیار شدہ ووٹر لسٹ سے نکالنے کی بھی کوشش میں ہے۔ درخواست گزار نے کہا ہے کہ وہ خود بھی اس صورتحال کا شکار ہو سکتا ہے۔ پیش کیے گئے دستاویزات کی بنیاد پر درخواست گزار نے داؤد احمد خان کی جگہ صاف ستھری شبیہ والے افسر کو ریٹرینگ آفیسر تعینات کرنے کی استدعا کی ہے۔
جبلپور میں اجین کے ایک سماجی کارکن کی جانب سے وقف بورڈ کے انتخابات کو قوائد کے مطابق کرانے کے مطالبے پر ایک عرضی داخل کی گئی تھی- یکم اگست کو سماعت کے دوران یہ عرضی واپس لے لی گئی- اس کی وجہ کیس کی سماعت کے لیے مناسب عدالت کا انتخاب نہ کرنا بتایا گیا- اب نئے انتخابی شیڈول کے جاری ہونے کے بعد جبلپور اور اندور ہائیکورٹ میں دوبارہ عرضی داخل کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے- ان سب کے درمیان محکمہ اقلیتی بہبود نے تین نامزد اراکین کی فہرست جاری کی ہے- اس کے علاوہ جبل پور اندور اور گوالیار ہائی کورٹ میں مستقبل کے انتخابات سے متعلق ایک کیویٹ بھی داخل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Madhya Pradesh Waqf Board Election: مدھیہ پردیش وقف بورڈ چیئرمین کے انتخاب پر قیاس آرائیاں تیز