بھوپال: اور ریاست مدھیہ پردیش میں سب سے بڑا تعلیمی گھوٹالہ ویاپم سامنے آیا تھا۔ جسے لے کر بھارتی جنتا پارٹی سوالوں کے زد میں آج تک ہے۔ مگر ایک ماہ قبل بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت میں ایک اور تعلیمی گھوٹالہ پٹواری گھوٹالا پیش آیا ہے۔ اس پٹواری گھوٹالے کو لے کر ریاستی کانگرس جی جے پی پر مسلسل سنگین الزام عائد کر رہی ہے۔ اسے لے کر کانگرس کے صوبائی دفتر میں پریس کانفرنس منعقد کی گئی۔ جس میں کانگرس کے رکن اسمبلی پی سی شرما نے کہا کہ ہم وزیراعلی شیوراج سنگھ چوہان سے یہ سوال پوچھنا چاہتے ہیں کہ انہوں نے پٹواری گھوٹالے کے لیے جو جانچ کا حکم جاری کیے تھے وہ ابھی تک شروع کیوں نہیں کیا گیا۔
پی سی شرما نے پٹواری گھوٹالے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ اسمبلی سیشن میں بھی اٹھایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا ایک رکن اسمبلی بی ایس پی سے بھارتی جنتا پارٹی میں شامل ہوتا ہے۔ اور ان کے کالج میں 10 لوگ پٹواری کے امتحانات میں بیٹھتے ہیں۔ اور 8 لوگ پاس ہو جاتے ہیں۔ تو کیا ہم یہ سمجھیں کہ بی ایس پی سے بھارتی جنتا پارٹی میں شامل ہونے پر انہیں یہ فائدہ پہنچایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ضلع بالا گھاٹ کا شخص گوالیار سے امتحان دیتا ہے اور امتحان میں اول نمبر آتا ہے۔ انہوں نے کہا ریاست مدھیہ پردیش میں مسلسل تعلیمی گھوٹالے سامنے آرہے ہیں۔ یہ سراسر ہمارے نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا ایک لاکھ نوکریاں حکومت کے ذریعے نکالی جاتی ہے، جبکہ پورٹل پر وہ ایک یا دو ہی نظر اتی ہے۔ یہ ریاست کے ایک کروڑ نوجوان جو بے روزگار ہے ان کے ساتھ اس طرح کا کھیل کیوں کھیل رہی ہے۔