مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کو نوابوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ بھوپال کے آخری نواب حمید اللہ خان کی آج یعنی 9 دسمبر کو یوم پیدائش ہے۔ اس موقع پر مسلم مہا سبھا اور تنظیم مسلم برادری کی جانب سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں نواب حمید اللہ خان کی زندگی پر روشنی ڈالی گئی اور ریاستی حکومت سے نواب حمید اللہ کے نام سے وظیفہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ Nawab Hamidullah birthday celebration in bhopal
حمیداللہ خان 9 دسمبر 1849 کو بھوپال میں پیدا ہوئے تھے، ان کی والدہ کا نام سلطان جہاں بیگم تھا۔ حمیداللہ خان بھوپال کے 19ویں نواب تھے۔ نواب حمیداللہ خان بھوپال کے نواب رہتے ہوئے کئی بڑے عہدوں پر فائز رہے۔ جس میں 1920 میں بھوپال میونسپلٹی کے صدر۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے چیئرمین جیسے عہدے شامل ہیں۔ 9 جون 1926 کو حمیداللہ خان کو بھوپال کی کمان سونپی گئی جو ایک جون 1949 تک بھوپال کی گدی پر بنے رہے۔
نواب حمید اللہ کے زمانے میں بھوپال میں کافی ترقیاتی کاموں کو انجام دیا گیا۔ جس میں ماچس کی فیکٹری، بجلی بورڈ، آئس فیکٹری، شوگر مل، کارڈ بورڈ فیکٹری، ٹیلی فون ایکسچینج، پوسٹ آفس اور دیگر اسکولز و کالج وجود میں آئے۔ Nawab Hamidullah birthday celebration in bhopal
بھوپال نواب حمید اللہ خاں کے یوم پیدائیش کے موقع پر بھوپال کی تنظیم مسلم مہا سبھا اور مسلم برادری نے ایک تقریب کے ذریعے انہیں یاد کیا اور ان کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بھوپال کو ترقی یافتہ بنانے میں نواب حمید اللہ خان کا بہت بڑا کردار ہے۔ لیکن افسوس کہ بھوپال کے لوگوں نے انہیں فراموش کر دیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگ انہیں یاد کریں اور ان کی یادوں کو زندہ رکھیں۔
مزید پڑھیں:
آج دارالحکومت بھوپال کو صرف اس لیے یاد کیا جاتا ہے۔ کیونکہ بھوپال کے نوابوں نے اس شہر کو خوبصورت اور ترقی یافتہ بنانے کے لیے بہت کام کیا ہے۔ پر افسوس نواب حمید اللہ ہو یا پھر دیگر نوابین ان کی قبروں پر آج فاتحہ پڑھنے والا کوئی نہیں ہے۔