حاجی محمد ہارون نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ ہلاک ہوئے فوجیوں کی فہرست میں کسی مسلم کا نام نہیں جبکہ ملک میں ہر مذہب ہر فرقے کے لوگ ملک کے لیے مرمٹنے کو تیار ہے-
'فوج میں مسلمانوں کو بھی شامل کیا جائے' لیکن افسوس کے ہماری آبادی کے حساب سے ہمیں فوج میں نمائندگی نہ دے کر اپنے ملک کے لیے قربان ہونے کا موقع نہیں دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوان اس ملک کے لیے آج بھی ویسی ہی قربانیاں دینے کو تیار ہے جیسے بھارت کی جنگ آزادی میں ہندو، مسلم اور سکھ عیسائی نے قربانیاں دیں- جس کی تاریخ بھری پڑی ہے اور آج بھی ہمارے ملک کے نوجوان تیار ہے- دوسری طرف ہر نوجوان کو فوج کی ٹریننگ دینا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے تاکہ وقت پر عام نوجوان بھی ہمارے ملک کے دشمنوں سے مقابلہ کرنے کے لیے ہر طرح سے تیار رہے۔
وہیں دوسری جانب حاجی محمد ہارون حکومت مدھیہ پردیش اور مرکزی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ عوام کے ذریعہ چینی سامان کا بائیکاٹ کرنے سے کچھ نہیں ہوگا بلکی قومی سطح پر چینی سامان کی بھارت میں درآمد -برآمد پر پابندی لگنی چاہیے چاہے اور ملک کی ترقی میں دیسی چیزوں کی خرید و فروخت کو ترجیح دینا چاہیے -