اردو

urdu

ETV Bharat / state

MP Waqf Board Chairman عوام کی خدمت وقف بورڈ کی ترجحات میں شامل

دھیہ پردیش وقف بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹرز صنور پٹیل نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ وقف بورڈ کے ذریعہ عوامی خدمات کو پہلی جترجیح دی جاتی ہے۔اس کے لئے ہم اپنی طرف سے بھر پور کوشش کرتے ہیں اور مستقبل میں بھی یہ سلسلہ جاری رکھنے کی کوشش کریں گے۔

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 13, 2023, 8:41 PM IST

عوام کی خدمت وقف بورڈ کی ترجحات میں شامل
عوام کی خدمت وقف بورڈ کی ترجحات میں شامل

عوام کی خدمت وقف بورڈ کی ترجحات میں شامل

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کو ہندوستان کی قلبی ریاست کہا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریاست نے جہاں راجہ مہاراجاؤں کے ساتھ نوابی دور بھی دیکھا ہیں۔ راجہ مہاراجہ اور نوابوں کی حکومت ہونے کی وجہ سے یہاں پر حکمرانی کرنے والے لوگوں نے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ہے اپنی زمین وقف کی تاکہ عوام کو اس سے فائدہ پہنچے۔

وہیں ہم ریاست مدھیہ پردیش کی قیام کی بات کرے تو اس کا قیام 1956 میں عمل میں آیا۔ اور ریاست میں بڑی تعداد میں وقفیہ املاک ہونے کے سبب یہاں وقت بوٹ کا قیام مئی 1961 میں عمل میں ایا اور 1962 میں اس سے گزٹ نوٹیفکیشن میں شامل کیا گیا۔ جب ہم نے مدھیہ پردیش وقت بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر صنور پٹیل سے بورڈ کی سالانہ کارکردگی اس کے بجٹ اور بورڈ کے ذریعے کیے جانے والے فلاحی کاموں پر خصوصی گفتگو کی۔

صنور پٹیل نے وقف بورڈ کی سالانہ کارگردی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وقف بورڈ 14 ہزار 968 وقف املاک درج ہے اور بورڈ ان کے رکھ رکھاؤ ان سے ہونے والی آمدانی کو کا صحیح استعمال ہو اور واقف کی منشا کے مطابق ہو اس بات کی فکر کرتا ہے۔ سالانہ بجٹ پر بات کرتے ہوئے چیئرمین نے کہا کہ ریاست کی ہر وقف کمیٹی کا الگ الگ بجٹ ہوتا ہے۔ وقف کمیٹی اپنی آمدنی کا 93 فیصد وقف ایکٹ کے تحت ویلفیئر کے کاموں کو انجام دیتی ہے اور اس کا 60 فیصد پیسہ مدھیہ پردیش وقف بورڈ میں جمع کرے اور پھر 1 فیصد پیسہ ہم سینٹرل ورک بورڈ کونسل کو بھیجتے ہیں۔

چیئرمین نے کہا کہ ریاست میں جتنی بھی وقف کمیٹیاں بنائی گئی ہیں وہ فلاحی کاموں کو انجام دیتی ہے اور بورڈ ان فلاحی کاموں کو اچھے سے کروانے کے لیے نگرانی کرتا ہے۔ وہی چیئرمین کا کہنا ہے کہ ہمارا خاص مقصد یہ ہے کہ جو 93 فیصد آمدنی کا پیسہ ہمیں مل رہا ہے ہم اس میں سے 50 فیصد مسلم معاشرے کی تعلیم پر خرچ کرے۔ وہیں کہا جاتا ہے کہ مدھیہ پردیش بورڈ سونے کی کان پر بیٹھا کنگال ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Madrasa science Exhibition بھوپال میں مدرسے کی سائنسی نمائش

اس سوال پر ڈاکٹر صنور پٹیل نے کہا کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ بورڈ جس جگہ پر ہاتھ رکھ دے وہ جگہ بورڈ کی ہو جاتی ہے۔ اور میں ایسا کہنے والوں کو دعوت دیتا ہوں اور انہیں یہ حق دیتا ہوں کہ اپ ایک وقف جائیداد کو ہاتھ رکھ کے یہ بتا دے کہ یہ املاک بورڈ کی ہو گئی۔ انہوں نے کہاکہ وقف بورڈ خود اس بات کا شکار ہے کہ بورڈ کی 99 فیصد املاک ناجائز قبضوں کا شکار ہے۔ ان کا صحیح استعمال نہیں ہو پا رہا ہے۔ واقف نے اپنی منشا کے مطابق وقف املاک سے ہونے والی آمدنی سے معاشرے کے فلاحی کام ہو تعلیم، صحت، روزگار اور امداد کے کام ہو اور یہ کام وقف بورڈ کی املاک سے نہیں ہو پا رہا ہے۔ کیونکہ وقف املاک پر لوگوں کے ناجائز قبضے ہیں۔ جہاں ہماری زمینیں تھیں وہاں پر بڑی بڑی عمارتیں تعمیر ہو گئی ہے، جہاں بورڈ میں ایک دکان کسی کے نام درج ہے مگر جب ہم وہاں سروے کرتے ہیں تو اس جگہ پر ایک دکان کی جگہ 115 دکانیں سروے میں پائی جاتی ہے۔ اس لیے ہم وقت بورڈ کی دفعہ 36 اور 41 وقف جائیداد کو ہم اندراج کر سکتے ہیں۔اس میں آپ کو آپ کی حقیقی جائیداد دکھانی پڑے گی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details