بھوپال:ریاست مدھیہ پردیش میں حکومت کے ذریعے پانچ روزہ مانسون اسمبلی اجلاس کل یعنی منگل سے شروع ہوا تھا۔ جس میں لگاتار ہنگامے کے چلتے دو روز میں ہی اس مانسون اسمبلی اجلاس کا اختتام کر دیا گیا۔ اسمبلی اجلاس میں آج اپوزیشن پارٹی کانگرس نے مہا کال لوک، بدعنوانی، قبائلی مظالم اور مہنگائی جیسے مسائل پر حکومت کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ اج صبح ریگاؤں سے کانگرس رکن اسمبلی کلپنا ورما ٹماٹر اور مرچیوں کے ہار پہن کر اسمبلی احاطے میں پہنچی۔ انہوں نے کہا کہ سبزیوں کی قیمتیں اسمان چھو رہی ہیں لیکن حکومت کو اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ وہیں سیدھی معاملے پر جم کر ہنگامہ ہوا۔11 بجے ایوان کی کاروائی شروع ہوتے ہی کانگرس کے کانتی لال بھوریا نے قبائلی ملازم کا مسئلہ اٹھایا۔
پر پارلیبانی امور کے وزیر ڈاکٹر مشرا نے اعتراض اٹھایا اور کہا کہ وہ قومی ترانے وندے ماترم کی توہین کر رہے ہیں۔ اس پر تکرار کے درمیان کاروائی کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ جیسے ہی ایوان کی کاروائی دوبارہ شروع ہوئی اسمبلی میں قبائلیوں پر ملازم پر کانگرس نے بحث کرانے کا مطالبہ کیا۔ قائد حسب اختلاف ڈاکٹر گووند سنگھ نے کہا کہ سیدھی میں ایک قبائلی شخص کے ساتھ پیش انے والے واقعے نے ہم سب کے سر کو شرم سے جھکا دیا ہے۔ ہم نے ایوان میں تجویز دی ہے کہ کام روک کر بحث کی جائے۔
سابق وزیراعلی کمل ناتھ نے کہا کہ ملک اور بیرونی ملک میں اس واقعے سے ریاست داغدار ہوئی ہے۔ مرکزی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق قبائلیوں پر سب سے زیادہ مظالم مدھیی پردیش میں ہو رہے ہیں۔ اس پر اعتراض اٹھاتے ہوئے پارلیمانی امور وزیر ڈاکٹر نروتم مشرا نے کہا کہ جب کوئی موضوع ایوان کے سامنے رکھا گیا ہے تو اس پر اس طرح بحث نہیں ہونی چاہیے۔