بھوپال: مدھیہ پردیش میں فرضی مدارس کے نام پر کروڑوں کے غبن اور حکومت کے ذریعہ مدارس کا ریاستی سطح پر سروے کرنے کا معاملہ ابھی سرد بھی نہیں ہوا تھا کہ صوبے کے مدارس میں یوگا کی تعلیم کو لے کر سیاسی گھمسان شروع ہوگیا ہے۔ صوبہ کے مدارس میں یوگا کی تعلیم کو لے کر سیاسی گھماسان اس وقت شروع ہوا جب مدھیہ پردیش یوگا کمیشن کے چیئرمین وید پرکاش شرم نے یوگا کو صحت کے لئے وقت کی ضرورت سے تعبیر کرتے ہوئے سرکاری اسکولوں کے ساتھ مدارس کا حصہ بھلانے کا بیان دیا۔ وہیں مدھیہ پردیش علماء بورڈ اور مدھیہ پردیش مائنورٹی یونائیٹڈ اورگنائزیشن نے حکومت کے اقدام کو انتخابی سال میں ووٹ پولرائز کرنی کی سیاست سے تعبیر کیا ہے۔
مسلم تنظیموں کا کہنا ہے کہ مدارس کے چیئرمین وید پرکاش نے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ یوگا نصاب کا حصہ بنے۔ یوگا کی نصاب میں شامل ہونے سے طلباء کی نہ ضرف جسمانی بلکہ ذہنی نشونما ہوگی۔ اس معاملے کو لے کر وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان سے ملاقات کریں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ مدھیہ پردیش کے سبھی تعلیمی اداروں میں ہوگا تو انہوں نے جواب دیا کہ جب ہم اسکولوں کی بات کرتے ہیں تو اس میں سبھی شامل ہو جاتے ہیں۔ یوگا کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق صحت سے ہے۔ آپ کو معلوم ہوگا کہ جب یہ تجزیہ یو این او (UNO) میں آئی تو دنیا کے 178 ممالک نے اس کو منظوری دی تھی۔ مدارس میں بھی ہم یوگا کی تعلیم دیں گے اور ان سے گزارش کریں گے کہ وہ بھی یوگا کو اپنائیں۔