ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں پریس کانفرنس کے دوران اوشا ٹھاکر نے کہا کہ 'پورا ملک جانتا ہے کہ شدت پسند مدارس میں پلے بڑھے ہیں اور مدارس معاشی طور پر ایک مضبوط تنظیم ہے، وہاں کوئی بھی بندوبست کرنی ہوتی ہے تو اقلیتوں کے ذریعے ہی کی جا سکتی ہے، اسی لیے حکومت کو ان پر اضافی خرچ کرنا دوسرے طبقات کا حق چھیننے کی طرح ہے۔ اس لیے وقف بورڈ کو حکومتی مدد دینے سے اچھا ہے کہ یہ رقم ترقیاتی کاموں پر خرچ کی جائے'۔
اس دوران انہوں نے ریاست کی سابق کمل ناتھ حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'کمل ناتھ حکومت نے مساجد کے ائمہ کو 5 ہزار روپے اور مؤذنین کو ساڑھے 4 ہزار روپیے دینے کا فیصلہ کیا، جبکہ مندروں سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس لگانے کی تیاری کی، اس کے علاوہ مندروں کی زمینیں فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا، یہ کانگریس کی مسلمانوں کو خوش کرنے کی پالیسی کا نتیجہ ہے'۔