بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کی وزیر ثقافت اشا ٹھاکر ہمیشہ سے اپنے بیانات کے ذریعے سرخیاں بٹورتے رہتی ہیں۔ وہی وزیر ثقافت اشا ٹھاکر ٹھاکر نے پھر اپنا بیان دیتے ہوئے سرخیوں بٹورتی ہوئی نظر آئیں۔ انہوں نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک ہندو راشٹر تو ہے ہی اور میں صحافیوں سے التجا کرتی ہوں کہ وہ بھی سماج کے چوتھے پیلر ہو آپ لوگ سپریم کورٹ کی دی گئی تعریف کو کیوں نہیں پڑھتے کے ہندوتو تو طرز زندگی ہے۔
انہوں نے کہا جسے بہتر طریقے سے اپنی زندگی کو گزارنا ہے وہ ہندوتو اپنائیں۔یہ ذات پات کی تعریف نہیں ہے جو بہتر طریقے سے نیچر، ماحولیات کے ساتھ بیلنس بنا کر جینا چاہتا ہے وہ ہندو ہے۔ صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ہندوستان میں کون سا ایسا طبقہ اور مذہب ہے جسے عزت اور حفاظت نہ ملی ہو۔
ان کا کہنا ہےکہ ہندوستان میں جتنے ہمارے اقلیتی طبقے کے بھائی ہے۔ وہ خود جانتے ہیں کہ اس وقت پاکستان کے کیا حالات ہے۔وہی آل انڈیا اتحاد المسلمین بھوپال کے صدر قاضی انس علی وزیر ثقافت اوشا ٹھاکر کے اس بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ بیان غیر آئینی ہے۔ ہمارے ملک کے وزیراعظم اور صوبے کے وزیر اعلی اس بات کا جواب دے کے کیا ہندوستان ایک ہندو راشٹر ہے۔
انہوں نے کہا ہمیں نہیں معلوم کی یہ ہندو راشٹر ہے ہمیں تو یہ معلوم ہے کہ یہ ایک جمہوری ملک ہے۔اگر ہندوستان کو ہندو راشٹر کہہ رہے ہیں تو آپ ان شہیدوں کو بےعزت کر رہے ہو جنہوں نے 1947 میں اس ملک کو آزاد کرایا اور اپنی قربانیاں دی۔