ملک کے مشہور شاعر منظر بھوپالی نے آج کے حالات اور ایک خصوصی طبقہ کو نشانہ بنائے جانے پر اپنی نظم لوگوں کو سنائیں
ملک کی صورتحال پر منظر بھوپالی کی نظم نفرتیں چھوڑ کر ہم پیار کا اظہار کریں
آؤ پھر پیار کریں، آو پھر پیار کریں
نفرت آنسو آہوں کے سوا کیا دیں گے
یہ تو چھریاں ہیں کراہوں کے سوا کیا دیں گے
گیان کے سائے میں کبھی پھول نہیں کھل سکتے
ان اندھیروں میں کبھی چاند نہیں مل سکتی
آؤ اب پیار سے روشن در و دیوار کریں
آؤ پھر پیار کریں، آؤ پھر پیار کریں
گھر جلائے جاتے ہیں انسان جلائے جاتے ہیں
آگ میں گیتا اور قرآن جلائے جاتے ہیں
آدمیت بھی ہے شرمندہ ہوئے ہیں وہ کام
دھرم کے نام پہ کرتے ہیں بد نام
دھرم تو کہتا ہے دشمن کو بھی پیار کرو
آؤ پھر پیار کریں، آو پیار کریں
بات سمجھتے ہی نہیں میرے گھرانے والے
سب کے دشمن ہیں فسادات کرانے والے
ان کا گھر اور بچے بھی ہیں اسی بستی میں
سوچتے کیوں نہیں یہ آگ لگانے والے
پیار کے نعروں سے ہر ذہن کو بیدار کریں
آؤ پھر پیار کریں، آؤ پھر پیار کریں
پریم کے رس میں نہایا ہوا ہے اپنا بھارت
چند لوگوں نے کیا امن و اماں کو غارت
چند لوگوں کے سبب زندگی پامال ہوئی
چند لوگوں کے سبب ماں میری بدحال ہوئی
پھر گلے مل کے چلو پیار کا اظہار کریں
آؤ پھر پیار کریں، آؤ پھر پیار کریں