بھوپال میں مدارس اساتذہ کو پریشانیوں کا سامنا بھوپال:ریاست مدھیہ پردیش میں حکومت سے تعلق رکھنے والے 1685 ایسے مدارس ہے جو مسلم طلبات کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم سے بھی آراستہ کر رہے ہیں۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ان مدرسوں میں تعلیم دینے والے 6721 اساتذہ کو پچھلے چھ برسوں سے ریاستی حکومت کے ذریعہ تنخواہ نہیں دی گئی ہے۔
ایسے میں یہ اساتذہ طلبات کو تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ چھوٹے موٹے کام کرنے پر مجبور ہیں۔ اس تعلق سے جب ہم نے آدھونیک مدرسہ کلیان سنگ کے سیکرٹری صہیب قریشی سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ریاست میں کانگرس کی حکومت 15 مہینے رہی اور بھارتی جنتہ پارٹی پچھلے 18 سالوں سے ریاست میں اقتدار میں ہے لیکن افسوس ان حکومتوں نے اقلیت ہی نہیں بلکہ دیگر طبقات کے لیے بھی تعلیم کا صحیح انتظام نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہمارے مدارس کے اساتذہ تعلیم کو لے کر لگاتار خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن افسوس انہیں پانچ سالوں سے حکومت کے ذریعے تنخواہ نہیں دی جا رہی ہے۔ جو کہ ان کا حق تھا۔ انہوں نے کہا رائٹ ٹو ایجوکیشن کے تحت جو حق وہ بھی پرائیویٹ اسکولوں کو نہیں دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سبھی چیزوں کے لیے قرض لے رہی ہے لیکن تعلیم کے لیے کسی بھی طرح کا نہ تو قرض لیا گیا اور نہ ہی کام کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:Anjum Rahbar انجم رہبر نے شاعری کے ذریعہ محبت کو عام کیا
اس موقعے پر مدرسہ میں طلبات کو تعلیم دے رہی زینب خان نے بتایا کہ ہم مدرسہ کے اساتذہ کو 2017 سے تنخواہ نہیں دی گئی ہے اور اب 2023 بھی ختم ہونے والا ہے۔ اور تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے میرے اور گھر کے اخراجات پورے نہیں ہو پاتے ہیں اس لیے مجھے گھر گھر جا کر بچوں کو ٹیوشن پڑھانا پڑتا ہے۔ وہیں مرد اساتذہ مدرسے میں پڑھانے کے بعد چھوٹے موٹے کام کرتے ہیں جیسے کسی دکان پر بیٹھنا یا کوئی اور کام اور خواتین گھروں میں سلائی، بنائی اور مہندی لگا کر اپنے گھر کے اخراجات پورے کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔ زینب کہتی ہے کہ اگر ہمیں بھی حکومت کے ذریعے وقت پر تنخواہ دی جائے گی تو ہم بھی عام لوگوں کی طرح اپنی زندگی بسر کر سکتے ہیں۔