بھوپال:مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے ساتھ پوری ریاست کے مدارس کا سروے شروع کر دیا گیا ہے۔ اور جو مدارس حکومت کی منشا کے مطابق کھرے نہیں اتر رہے ہیں ان مدارس کو بند بھی کیا جا رہا ہے۔ Madrasa Survey Conduct In Madhya Pradesh
لیکن وہی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کی منشا کے مطابق مدارس کے بچوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں لیپ ٹاپ ہو ایسے مدارس حکومت کی سہولیات سے محروم نظر آ رہے ہیں۔
ایسا ہی ایک مدرسہ دارالحکومت بھوپال کے باغ سونیا علاقے میں موجود ہیں۔ جوکی طوبہ انسٹیٹیوٹ آف مورل ایجوکیشن سوسائٹی کے نام سے چلایا جا رہا ہے۔ جہاں طلبہ کو نہ صرف قرآن کی تعلیم دی جا رہی ہے بلکہ یہاں پر ان مدارس کے طلباء کو دنیاوی تعلیم سے بھی آراستہ کیا جا رہا ہے۔ طوبہ انسٹیٹیوٹ آف مارل ایجوکیشن کے ذمہ دار بتاتے ہیں کہ حکومت جس طرح کا مدرسوں کا سروے کر رہی ہے ہم اس کا استقبال کرتے ہیں۔ کیونکہ ہر تعلیم ادارے کو چاہیے کی اگر وہ بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں تو انہیں اپنے کاغذات مکمل طور سے تیار رکھنا چاہیے۔
بھوپال کا یہ مدرسہ مسلم طالبات کو چھٹوی کلاس سے داخلہ دیتا ہے جہاں مدھیہ پردیش تعلیمی بورڈ کے ساتھ عالم کا کورس بھی کروایا جا رہا ہے۔اس مدرسے سے جب طالب علم بارہویں کلاس پاس کر لیتا ہے تو اس کے پاس دو طرح کے راستے ہوتے ہیں یا تو وہ دنیاوی تعلیم کے تحت آگے کی کلاس میں داخلہ لے یا پھر عالم بننے کے بعد وہ کسی بڑے مدرسے میں اپنی دینی تعلیم کو مکمل کریں۔حسن مرکزی نے کہاکہ ہمارے انسٹیٹیوٹ میں طالبات کو وزیراعظم کی منشا کے مطابق تعلیم دے رہے ہیں ان کے ایک ہاتھ میں قرآن ہے تو دوسرے ہاتھ میں لیپ ٹاپ ۔