اندور:بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ نے کہا کہ مدرسہ میں پڑھ کر آدمی ڈاکٹر یا انجینیئر نہیں بنتا۔ ہم چاہتے ہیں مدرسے میں پڑھنے والے طالبعلم کو جدید تعلیم بھی دی جائے۔ مدرسہ میں دی جانے والی تعلیم کے بارے میں حکومت اور معاشرے دونوں کو سوچنا ہوگا۔ مدرسے میں قرآن پڑھایا جائے اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، لیکن دوسرے ہاتھ میں اسے کمپیوٹر بھی دیا جائے جس کے ذریعے جدید تعلیم مل سکے۔ اس پر آسام اور اترپردیش میں عمل بھی شروع ہوگیا ہے اور آنے والے وقتوں میں دوسری ریاستیں بھی اس پر عمل کریں گی۔ Madrasa Student Does Not Become a Doctor or Engineer
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ اس پر معاشرہ کے افراد حکومت کی سوچ کے ساتھ ہے۔ کچھ انتہا پسند اس کے خلاف احتجاج کریں گے مگر یہ ممکن نہیں ہوگا۔ اس لیے معاشرے کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت کا ساتھ دیں۔ جو واقعہ ادے پور میں پیش آیا ہے اس کو کانگریس عام قتل کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ مگر یہ عام قتل نہیں ایک بڑی سازش بلکہ معاشرے میں دہشت پھیلانے کی ایک شکل ہے۔ معاشرے میں قتل ہوتے رہتے ہیں مگر کوئی قتل کا ارادہ بناتا ہے اس کا ویڈیو بناتا ہے وائرل کرتا ہے اس کا مطلب ہے کہ وہ معاشرے میں دہشت پھیلانا چاہتا ہے۔