بھوپال: مدھیہ پردیش وقف بورڈ نے غریب ضرورت مند ہونہار طلباء کی تعلیمی ترقی میں مالی معانیت کے سلسلے میں اپنے مشن پر کام تیز کر دیا اور آج سماج کے تمام ہی شعبوں کے لوگوں کے ساتھ میٹنگ کر بات چیت کی گئی اور مشورے طلب کیے گئے۔ یہ میٹنگ وقف بورڈ کے دفتر میں بورڈ کے صدر صنور پٹیل کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ معلوم ہو کے مسلم کمیونٹی کے ہونہار طلباء کی تعلیمی ترقی کے مقصد سے ریاست بھر میں پچھلے مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے تحت تقریبا 15 ہزار وقف جائیدادیں رجسٹرڈ ہیں۔ مدھیہ پردیش وقف بورڈ کی جانب سے تشکیل دی گئی انتظامی کمیٹیوں کی آمدنی کا 93 فیصد زیادہ آمدنی کے ساتھ، جو کمیٹیاں خرچ کرتی ہیں۔ مدھیہ پردیش وقف بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ انتظامی کمیٹیوں کو حاصل ہونے والی آمدنی کا 50 فیصد متعلقہ ضلع کے ضرورت مند، غریب ہونہار مسلم طلبہ کی تعلیم پر خرچ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
Madhya Pradesh Waqf Board مدھیہ پردیش وقف بورڈ کا مسلم طالبات کے لیے منصوبہ
مدھیہ پردیش وقف بورڈ نے ہونہار مسلم طالبات پر بورڈ کی آمدنی کا 50 فیصد خرچ کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد اس سلسلہ میں مختلف شعبوں سے جڑے افراد سے مشورہ طلب کئے گئے اور متولیوں، صحافیوں کے علاوہ سماجی کارکنوں کا ایک اجلاس بھی منعقد کیا گیا۔ MP Waqf Board on Education
دوسری جانب مدھیہ پردیش وقف بورڈ کی اس پہل کی سماجی کارکن شمس الحسن نے وقف بورڈ کے اس قدم کی سائش کی اور کہا کہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ وقف کمیٹیوں سے ہونے والی آمدنی کا ایک حصہ مسلم بچوں کی بنیادی تعلیم پر خرچ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قوم کے کئی بچے ایسے ہیں جو مالی تنگی کی وجہ سے تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ اور آج وقف بورڈ جس طرح سے بچوں کی مدد کرنے کے لیے آگے آیا ہے۔ اس سے مسلم طالبات کے ادھورے خواب پورے ہو سکتے ہیں۔ جس کا ہم تہہ دل سے استقبال کرتے ہیں۔
وہیں صحافی اکبر خان نے کہا کہ طلبا کے سلیکشن کے لیے جو کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اس کے اوپر بھی ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی بنائی جائے تاکہ اسکالرشپ دیے جانے میں شفافیت رہے اور کسی کی حق تلفی نہ ہو۔ مالی امداد کا کرائٹ ایریا 75 سے 80 فیصد نمبرات یا اس سے زیادہ رکھا جائے۔ بچوں کے سلیکشن کے لیے وقف بورڈ ہر ضلع میں کمیٹی تشکیل دے تاکہ پورے ریاست کے بچے مستفید ہو سکیں۔ واضح رہے کہ مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے چیئرمین صنور پٹیل کے ذریعہ بنائی جا رہی مسلم طلباء کے لیے یہ اسکیم میل کا پتھر ثابت ہو سکتی ہے۔ مگر اب ضرورت ہے تو اسے عمل میں لانے کی تاکہ ہونہار اور غریب مسلم طلبا اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔