بھوپال: ریاستی وقف بورڈ کے انتخابات کا عمل جو تقریباً 6 ماہ سے زیر التوا ہے جلد ختم ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ 13 کی بجائے صرف 5 ممبران کی تقرری کرکے محکمۂ اقلیتی بہبود عدالتی معاملات میں الجھ گیا ہے۔ مقرر کردہ ارکان میں سے 4 پر انگلیاں اٹھ چکی ہیں۔ ریاستی محکمۂ اقلیتی بہبود نے جبلپور ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل میں وقف بورڈ کی تشکیل کا عمل شروع کیا تھا۔ جون کے مہینے میں شروع ہونے والے اس عمل کے تحت رکن اسمبلی، سماجی کارکن اور مذہبی علمائے کرام کے علاوہ بار کونسل سے ایک ممبر بنایا گیا ہے۔ ان میں سے رکن اسمبلی کی تقرری کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے کیونکہ انتخابات کے ذریعہ کی جانے والی تقرری کو نامزدگی سے کیا گیا ہے۔ سماجی کارکنان اور مذہبی علماء کی اہلیت پر سوال اٹھاتے ہوئے ایک پٹیشن بھی دائر کی گئی ہے۔ دوسری جانب حکومتی عہدے پر تعینات رکن کی تقرری بھی تنازعات سے گِھر گئی ہے۔ جبلپور ہائی کورٹ میں چل رہے مقدمات میں محکمۂ اقلیتی بہبود کو دو نامزد ارکان کی اہلیت ثابت کرنی ہے۔ جس میں ممبر کی تقرری کی بنیاد بنانا ہوگی۔
Madhya Pradesh Waqf Board Elections Delayed
یہ بھی پڑھیں:
سمجھا جارہا ہے کہ 13 جنوری کو ہونے والی اگلی سماعت کے باوجود بھی اس معاملہ کے ختم ہونے کی امید کم ہے۔ محکمۂ اقلیتی بہبود نے جس طرح ریاستی وقف بورڈ کے انتخابات کے تعلق سے غلطی کی ہے ان ہی کوتاہیوں کو ریاستی حج کمیٹی کی تشکیل میں بھی دہرایا گیا ہے۔ قواعد کے مطابق محکمہ نے مختلف کیٹگریز میں ممبران کی تقرری کے بجائے براہ راست تقرریاں کر کے چیئرمین کا انتخاب کرلیا ہے۔ اب اس معاملے میں بھی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ان تقرریوں کے حوالے سے کیویٹ بھی درج کرائی گئی ہے تاہم احتجاج میں کھڑے لوگوں نے تکنیکی بریک لیکر اس الیکشن کو منسوخ کرنے کا اقدام کیا ہے۔ توقع ہے کہ نئے سال میں ریاستی حج کمیٹی کے لیے بھی عدالت سے کوئی سخت فیصلہ آئے گا۔ کہا جا رہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقلیتی مورچہ سے وابستہ کچھ موجودہ اور سابق عہدے داروں نے ریاستی وقف بورڈ کے انتخابات کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ دوسری صورت میں انہوں نے کسی کے ہاتھ میں کچھ نہیں آنے دینے کی صورتحال پیدا کردی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پردے کی آڑ میں اسی طرح سے مسلم بھارتی جنتا پارٹی کے کارکنان اب حج کمیٹی کو بھی ختم کرنے کے فراق میں ہیں۔ مدھیہ پردیش میں اقلیتی اداروں کا حال بے حال لگ بھگ سبھی اقلیتی اداروں کو تشکیل دیے جانے سے اداروں کے کام کاج پر گہرا اثر ہوا ہے۔ وہیں وقف بورڈ کے انتخابات 6 مہینے سے عدالتی معاملے میں الجھ کر رہ گئے ہیں۔