بھوپال:مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام افسانے کا افسانہ پروگرام کی شروعات میں اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے تمام مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے پروگرام اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی.
انھوں نے کہا کہ اردو اکادمی کے ذریعے ہر سال فکشن پر مبنی پروگرام" افسانے کا افسانہ" کا انعقاد کیا جاتا ہے، اس سال یہ پروگرام "فکشن کے جدید رجحانات" موضوع پر مبنی ہے۔
انھوں نے آگے کہا کہ ادب کے دو فکری اسکول ہیں، ادب برائے ادب اور ادب برائے زندگی ۔ ادب برائے ادب یعنی میرا غم میری خوشی، میرا احساس، اکثر شاعری میں یہ فکری اسکول زیادہ کام کررہا ہوتا ہے. لیکن کوئی بھی صنف ہو، فکشن ہو، ناول، افسانے ، مختصر افسانے سب میں سماجی سروکار ہونا ہی چاہیے. یہ کوئی نیا خیال نہیں ہے خاص طور پر ہندوستان میں تو بالکل بھی نیا نہیں ہے۔ یہاں کے ادبا نے ہمیشہ سے اپنی تخلیقات کے ذریعے سماج میں جو کچھ اچھا ہے یا برا اس کو بیان کیا ہے. اردو ہندی دونوں ہی زبانوں کے فکشن میں سماجی شعور بھرپور ملتا ہے. آج اس کی اہمیت اور ضرورت دونوں بڑھی ہیں. انھیں مقاصد کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم اردو اکادمی کے پروگراموں میں اردو اور ہندی دونوں کو ساتھ لے کر چلتے ہیں.
پروگرام کی صدارت ہندی کی معروف ناول نگار پدم شری اوشا ٹھاکر نے فرمائی۔
ان کا کہنا ہے کہ افسانے کا افسانہ یہی ہے کہ کہانیاں کبھی ختم نہیں ہوتیں، ادب میں کئی اصناف تھیں وقت کے ساتھ ساتھ ان کی اہمیت کم ہوتی گئی لیکن کہانیوں کی خوبی یہ ہے کہ یہ کبھی ختم نہیں ہوسکتیں اور یہی افسانے کا افسانہ ہے۔علی گڑھ سے تشریف لائے معروف ادیب و ناقد پروفیسر شافع قدوائی نے معاصر فکشن پر اپنے مخصوص انداز میں گفتگو کی۔ایم پی اردو اکاڈمی نے ایک اہم موضوع کا انتخاب کیا ہے۔اس کے ذریعہ ہم آج کے فکشن کے جدید رجحانات کو سمجھ سکیں گے۔ پروفیسر شافع نے اپنے خطاب میں کہا کہ افسانے کا افسانہ ہم حقیقت یا ریالٹی کہتے ہیں وہ بھی ایک طرح کا افسانہ ہوتی ہے جس کو ہم زبان کے ذریعے خلق کرتے ہیں. تو اس پورے پیرائے کو جس کو ہم حقیقت کی عکاسی کہتے ہیں، حقیت کوئی آسمان سے نہیں اترتی بلکہ زبان کے ذریعے ہم چیزوں کو سامنے لاتے ہیں اور افسانہ بناتے ہیں. موجودہ منظر نامہ میں جو تبدیلی آئی ہے اورکس طرح سے ایک نیا معاشرہ ہمارے سامنے آیا ہے. ایک ایسا معاشرہ جو میڈیا اور ڈیجیٹل ورلڈ کے ذریعہ ہمارے سامنے آرہا ہے تو اس نے کس طرح سے ہمارے افسانے کو متاثر کیا ہے. انھوں نے ماڈرن فکشن میں آٹو فکشن، فلیش فکشن اور مائکرو فکشن کے حوالے سے بھی سیر حاصل گفتگو کی۔