بھوپال:ریاست مدھیہ پردیش کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے چار بڑے شہروں کے ہوٹلوں میں تندور اور بھٹی پر پابندی لگا دی ہے۔ جس کے سبب ہوٹلوں میں تندور پر کام کرنے والے اور سماجی لوگوں نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ حکومت نے تندور جلانے پر پابندی کی وجہ فضائی آلودگی بتائی ہے۔ وہی تندور پر پابندی کے معاملے پر مذہبی رہنما قاضی عظمت شاہ مکی نے کہا کہ لوگ اپنی بھوک مٹانے تندور سے روٹی لے جاتے ہیں اور جو تندور پر روٹی بنا رہا ہے۔ وہ اپنے گھر والوں کی بھوک مٹانے کے لئے کام کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ لوگوں کو بے روزگاری کے طرف لے جانے کا فیصلہ ہے۔ اس سے معاشرے میں برائیاں پیدا ہوگی۔ اگر لوگ کام نہیں کریں گے تو وہ دوسرے ایسے کاموں میں ملوث ہو جائیں گے۔اس سے معاشرہ پریشان ہو گا۔ حکومت کو یہ بھی صاف کرنا چاہیے کہ وہ کس طرح کے تندوروں پر پابندی عائد کر رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے آج حکومت تندور پر پابندی عائد کر رہی ہے کل بیکریوں پر بھی پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ سماجی کارکن عبد النفیس نے اس معاملے پر کہا حکومت روزگار کے وسائل کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ کیونکہ ہوٹلوں کے کاروبار سے سبھی طبقات کے لوگ جوڑے ہوئے ہیں۔ تندور بند کرنے سے دو سے تین طرح کے لوگوں کے روزگار متاثر ہوں گے۔ اور اگر حکومت اس طرح سے روزگار ختم کرنا چاہتی ہے تو پہلے وہ لوگوں کے روزگار کے بارے میں سوچیے۔