سب ڈویزنل پولیس افسر (ایس ڈی او پی) پاٹن کیسروانی نے بتایا کہ 'ہنوتیا میں رہنے والی چودھری کنبہ کی 18سالہ لڑکی کو بری طرح جھلس جانے پر کل رات میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا تھا۔'
لڑکی نے پولیس کو دیئے بیان میں بتایا کہ 'وہ کل شام گھر میں تنہا تھی۔ اسی دوران چاچا نونی چودھری اور بڑے والد بدری چودھری کے بھیجے چار نوجوان گھر میں آئے اور اس پر مٹی کا تیل ڈال کر آگ لگا دی۔'
ایس ڈی پی او نے بتایا کہ 'متاثرہ کے کنبہ اور اس کے چا چا اور بڑے والد کے مابین 8 دسمبر کو تنازعہ اور مارپیٹ ہوئی تھی۔ اس کے بعد پولیس نے دونوں فریقین کے خلاف معاملہ درج کرلیا تھا۔'
پولیس نے لڑکی کے بیان کی بنیاد پر چاچا اور بڑے والد سمیت واردات کو انجام دینے والے پرہلاد، راہل، مستری اور اتم سمیت چھ لوگوں کو گرفتار کرلیا۔
ایس ڈی پی او کیسروانی نے بتایا کہ 'جانچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ لڑکی فون پر کسی لڑکے سے بات کررہی تھی۔ ایسا کرتے ہوئے اس کے رشتے کے بھائی نے دیکھ لیا تھا۔ لڑکی کا موبائل ضبط کرکے اس کی کال ریکارڈنگ نکالی جارہی ہے۔'