بھوپال: مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات کے لیے کچھ ایسی ہاٹ سیٹیں ہیں جن پر امیدواروں کی وجہ سے یہ انتخاب کافی دلچسپ بن گیا ہے۔ ایک طرف ان میں سے کچھ نشستوں پر امیدواروں کے ناموں سے سب حیران ہیں، وہیں کچھ ایسی سیٹیں ہیں جو برسوں سے دونوں پارٹیوں کے قدآور لیڈروں کے زیر قبضہ ہیں اور انہوں نے دوسری پارٹی کے لیے یہ سیٹ ناقابل تسخیر بنا دی ہے۔
ریاست کی سب سے ہاٹ سیٹ ضلع سیہور کی بدھنی ہے، جہاں سے اس بار وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان دوبارہ انتخابی میدان میں ہیں۔ اس بار کانگریس نے اس ناقابل تسخیر قلعے کو ہتھیانے کے لیے 'ہنومان' کا سہارا لیا ہے۔ پارٹی نے چوہان کے خلاف ٹی وی سیریل ہنومان میں مرکزی کردار ادا کرنے والے اداکار وکرم مستل شرما پر داؤ کھیلا ہے۔ شرما انتخابات سے عین قبل کانگریس میں شامل ہوئے اور پارٹی نے انہیں بدھنی سے اپنا امیدوار قرار دیا ہے۔
بدھنی اسمبلی حلقہ سے چوہان کے خلاف 11 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ ان میں سماج وادی پارٹی کے امیدوار سوامی ویرگیانند عرف مرچی بابا کا نام بھی شامل ہے۔ مرچی بابا پچھلے انتخابات میں کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ کے حق میں انتخابی مہم چلانے کی وجہ سے سرخیوں میں آئے تھے۔
مدھیہ پردیش کے انتخابات میں جتنی نظریں بدھنی سیٹ پر ہیں، ریاست کی قبائلی اکثریت والی چھندواڑہ سیٹ بھی کم و بیش اتنی ہی سرخیاں حاصل کرنے والی ہے۔ اپنے زیادہ تر سیاسی کرئیر میں چھندواڑہ پارلیمانی حلقہ سے رکن پارلیمنٹ رہنے والے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ اس بار بھی اسی سیٹ سے اسمبلی انتخابات لڑ رہے ہیں۔ ان کے سامنے بی جے پی نے پھر سے وویک بنٹی ساہو کو میدان میں اتارا ہے جو گزشتہ انتخابات میں بھی بی جے پی کے امیدوار تھے۔ اس سیٹ سے بھی کل 11 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔
اس بار بی جے پی نے کچھ سیٹوں پر اپنے امیدواروں کی فہرست سے سب کو حیران کر دیا ہے۔ ان میں ایک نام نرسنگھ پور سیٹ کے امیدوار کا بھی ہے۔ پارٹی نے نرسنگ پور سیٹ سے مرکزی وزیر پرہلاد پٹیل کو میدان میں اتار کر اسے ہاٹ سیٹ بنا دیا۔ پٹیل کو اس سیٹ پر کھڑا کرنے کے لیے پارٹی نے ان کے اپنے بھائی جالم سنگھ پٹیل کا ٹکٹ منسوخ کر دیا، جو پچھلی بار اس سیٹ سے ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے۔ مرکزی وزیر پرہلاد پٹیل پہلی بار اسمبلی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ کانگریس نے یہاں سے اپنے پرانے چہرے لکھن سنگھ پٹیل پر اعتماد کیا ہے۔
تمام قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے جب بی جے پی کی مرکزی ہائی کمان نے پارٹی کے سینئر لیڈروں میں سے ایک اور مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کو ضلع مرینا کی دیمانی سیٹ سے انتخابی میدان میں اتارا تو یہ سیٹ اچانک قومی سطح پر سرخیوں میں آگئی۔ اس بار تومر سمیت تین دیگر تومر دیمانی اسمبلی حلقہ میں انتخابی میدان میں ہیں، جو کانگریس کا گڑھ ہے، جس کی وجہ سے اس سیٹ پر ووٹوں کی تقسیم کا مسئلہ گہرا ہوگیا ہے۔