بھوپال:جمیعت علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون نے ریاست میں وقف بورڈ کے انتخابات میں تاخیر پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جمعیت علماء ہند کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ وقف ایکٹ 1954 بنا اور اس میں بہت ساری تبدیلیاں لائی گئیں اور پھر وقف ایکٹ 1995 بنا۔ jamiat ulama madhya pradesh demand protection of waqf property
انہوں نے کہا ایکٹ بہت اچھا بنا ہے لیکن اس پر بالکل عمل نہیں ہوتا ہے۔ عمل نہ ہونے کی وجہ سے اوقاف کی جائیدادیں پوری طرح سے برباد ہو گئیں۔ مسلمانوں نے سوچا تھا کہ وقف بورڈ بن جانے سے ان کی جائیداد محفوظ ہو جائیں گی لیکن سب اس کا الٹا ہوا اور اوقاف اور وقف بورڈ کے لوگوں کے ذریعہ ہی ان کی جائیدادوں کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ وہیں بورڈ کی زمینوں پر غنڈوں اور بدمعاشوں کا قبضہ زیادہ ہے، ساتھ ہی سرکاروں، مسلمانوں اور ہندوؤں نے بھی ان جائیدادوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا كہ مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔
حاجی محمد ہارون نے کہا لمبے عرصے سے ریاستی وقف بورڈ کو تشکیل نہیں دی جارہی ہے اور سونے پر سہاگہ بورڈ میں ایسے اسے افسروں کی تقرری کی جاتی ہے جو اس کے لائق ہی نہیں ہوتے ہیں۔ حکومت کی گائیڈ لائن کے مطابق ہی وقف بورڈ کا ایگزیکٹو افسر بننا چاہیے جو کہ یہاں نہیں ہو رہا ہے۔ بورڈ میں ایسے اسے ایگزیکٹیو افسر کو بٹھایا جاتا ہے جو اس کے لائق ہی نہیں ہوتا ہے۔