واضح رہے کہ کل 19 وزراء اور اراکین اسمبلی نے استعفی بھیجا ہے، جو اس وقت بنگلور میں ہیں۔ ریاستی اسمبلی میں فی الحال 228 ممبران اسمبلی میں سے کانگریس کے 114، بی جے پی کے 107، بی ایس پی کے دو، ایس پی کا ایک اور چار آزاد ممبر اسمبلی ہیں۔ آگر اور جورا اسمبلی سیٹ خالی ہیں۔ انیس ممبران اسمبلی کے استعفی منظور ہونے کی صورت میں کانگریس ممبران اسمبلی کی تعداد گھٹ کر 95 ہو جائے گی اور اس طرح حکومت کا بحران سے نکلنا پانا مشکل ہو جائے گا۔
مسٹر سندھیا کے حامی لیڈروں نے یہاں بتایا کہ بنگلور میں ٹھہرے 19 ممبر اسمبلی اور وزراء نے ممبر اسمبلی کے عہدے سے استعفے ای میل کے ذریعے اسمبلی اسپیکر کو بھیج دیئے ہیں۔ مسٹر سندھیا کے خاص حامی سمجھنے جانے والے ریاستی کانگریس ترجمان پنکج چترویدی نے بھی ٹویٹ میں لکھا ہے 'جہاں مسٹر سندھیا جی وہاں میں۔ میں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے کانگریس ہٹا دیا ہے‘۔ اس کے علاوہ گوالیار، چمبل ، انچل اور ریاست میں مختلف مقامات سے مسٹر سندھیا کے حامی عہدیداروں کے بھی ریاستی کانگریس صدر کو استعفی بھیجے جانے کی اطلاعات ہیں۔
اب سبھی کی نگاہیں شام کو پانچ بجے یہاں وزیر اعلی کی رہائش گاہ پر ہونے والی کانگریس پارٹی اراکین کی میٹنگ پر لگی ہوئی ہیں۔ سمجھا جا رہا ہے کہ اس میٹنگ میں وزیر اعلی کمل ناتھ بڑا فیصلہ لے سکتے ہیں۔ اطلاع ہے کہ اس سلسلے میں وہ اپنے قابل اعتماد ساتھیوں کے ساتھ صلاح مشورہ کر رہے ہیں۔
وہیں اس کے بعد شام سات بجے ریاستی بی جے پی کے دفتر میں بی جے پی پارٹی اراکین کی بھی اہم میٹنگ ہونے والی ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ اس میں موجودہ سیاسی واقعات کے پیش نظر آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ اس میں قانون ساز پارٹی کا نیا لیڈر منتخب ہونے کے امکان سے بھی پارٹی لیڈروں نے انکار نہیں کیا ہے۔ میٹنگ میں شامل ہونے کے لئے بی جے پی کی ریاستی تنظیم کے انچارج ڈاکٹر ونے سهستربدھے بھی پہنچ گئے ہیں۔ ریاستی بی جے پی ہیڈ کوارٹر پر ریاستی بی جے پی کے سینئر لیڈروں کی ملاقاتوں کا دور بھی جاری ہے۔
ریاست میں گزشتہ ایک ہفتے سے زیادہ وقت سے جاری سیاسی سرگرمیاں اب پورے عروج پر ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ آج رات تک حکومت کے مستقبل کے سلسلے میں صورتحال مزید واضح ہو جائے گی۔