بھوپال:ریاست مدھیہ پردیش میں شیوراج سنگھ حکومت کے ذریعہ سب کا ساتھ سب کا وکاس کی باتیں تو بہت زور شور سے کی جاتی ہیں، لیکن سب کا ساتھ اور سب کا وکاس میں اقلیتی طبقہ کا دور دور تک نظر نہیں آتا ہے۔ اقلیتوں سے وابستہ جتنے بھی ادارے ہیں وہ سب حکومت کی عدم توجہی کے سبب نہ صرف بیمار ہیں بلکہ برسوں سے اقلیتی اداروں میں کسی کمیٹی اور سربراہ کی تقرری نہیں ہونے سے وہاں مسائل کا انبار لگا ہوا ہے۔ خود ائمہ و مؤذنین تنخواہوں سے محروم ہیں۔ Imams and Muezzins Not Paid Salaries
آٹھ مہینوں سے ائمہ و مؤذنین نذرانہ سے محروم عید پر مساجد کمیٹی کی جانب سے امام موذنین کو تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں گی۔ مہنگائی کے اس دور میں ائمہ و مؤذنین کو کئی ماں سے تنخواہیں نہیں ملنے سے ان کی حالت ناگفتہ ہوگئی بہ ہے۔ واضح رہے کہ مساجد کمیٹی کے زیر انتظام آنے والی مساجد کے کے ائمہ و مؤذنین کو نذرانہ ریاست بھوپال اور انڈین یونین کے درمیان ہوئے معاہدے کے طور کیا جاتا ہے۔ ہالکی نواب بھوپال حمیداللہ خان اور انڈین یونین کے بیچ آزادی کے وقت ہوئے معاہدے میں ائمہ و مؤذنین آمین کو نہ صرف وقت پر نذرانہ دینے کی بات کی گئی تھی بلکہ اس میں وقت پر اضافہ کرنے کا محاسبہ بھی شامل تھا، مگر اس مہنگائی کے زمانے میں میں ائمہ و مؤذنین کو 3 سے 5 ہزار کے بیچ ہی تنخواہیں ادا کی جاتی ہے۔
مسجد نفیسہ کے مؤذن چودھری فہیم الدین کہتے ہیں کہ اب تو اس بات کو کہتے ہوئے بھی شرم آتی ہے کہ معمولی سی رقم کے لئے ہم لوگوں نے دفتر کے کتنے چکر لگائے ہیں۔ چند ماہ قبل تین ماہ کی تنخواہ ادا کی گئی تھی اس کے بعد پھر معاملہ وہی ڈھاک کے تین پات ہی ہیں۔ حکومت کو سوچنا چاہئے کہ ائمہ و مؤذنین سماج کا مہذب طبقہ ہوتا ہے انہیں کم سے کم اتنا تو نذرانہ ادا کیا جائے جو کلیکٹریٹ کا ہوتا ہے۔ وہیں اس سلسلے میں مساجد کمیٹی کے انچارج سکریٹری یاسر عرفات کہتے ہیں کہ ائمہ و مؤذنین کے نذرانے کو لے کر محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود کو بجٹ بنا کر بھیجا گیا ہے۔
جیسے ہی گرانٹ جاری ہوگی تو ائمہ و مؤذنین کو نذرانہ جاری کر دیا جائے گا- جب ان سے پوچھا گیا کہ ائمہ و مؤذنین کو نذرانہ کب سے جاری نہیں کیا گیا ہے, تو انہوں نے بتایا کہ مارچ سے محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود نے گرانٹ جاری نہیں کی ہے، جس کے سبب یہ مشکلات سامنے آرہی ہیں۔ ائمہ و مؤذنین کے نذرانے کے مسائل اور ان کی حتمی حل کے لئے مسلم سماجی تنظیموں نے وزیر اقلیتی فلاح و بہبود اور وزیر اعلی سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلی سے وقت ملتے ہیں مسلم سماجی تنظیموں کا وفد ملاقات کر کے اقلیتوں کے مسائل کو پیش کرے گا تاکہ اس کا حتمی حل نکالا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: یادگیر ڈسٹرکٹ وقف بورڈ کی ائمہ و مؤذنین سے اپیل