بھوپال: صبح بنارس شام اودھ اور شب مالوہ کی کہاوت عام فہم ہے۔اسی مال کے سرسبز علاقے کے ایک حصے میں بسا ہوا شہر بھوپال میں تاریخی عمارتیں اپنے خاص اہمیت رکھتی ہیں۔ وقت کے ساتھ بھوپال کی تاریخی عمارتیں جو ایک زمانے میں بلند مقام رکھا کرتی تھی دھیرے دھیرے ختم ہوتی جا رہی ہیں۔ یہ وہ عمارتیں ہیں جن میں تمام عظیم فنکاروں نے اس وقت اپنا فن سمو دیا تھا اور اج بھی یہ سب اپنی موجودگی کا احساس دلاتی ہیں۔اس زمانے کی میٹھی یادوں کو قائم رکھے ہیں۔ریاست مدھیہ پردیش کا دارالحکومت بھوپال ایک نوابی ریاست رہی ہے۔ریاست دارالحکومت کا پہلا محل نواب قدوسیہ بیگم نے تعمیر کروایا ہے۔ گوہر محل کی جب ہم بات کرتے ہیں تو یہ محل بھوپال کے بڑے تالاب کے کنارے موجود ہے۔ یہ محل فن تعمیر کا خوبصورت نمونہ ہے۔
یہ محل تین منزلہ ہے جسے قدوسیہ بیگم نے سن 1819 سے 1820 میں تعمیر کروایا تھا۔ یہ گوہر محل 65•4 ایکڑ کے علاقے میں پھیلا ہوا ہے۔ واضح رہے کہ قدوسیہ بیگم کا نام گوہر بھی تھا اس لیے اس محل کو گوہر محل کے نام سے جانا جاتا ہے۔یہ گوہر محل ریاست بھوپال کا سب سے پہلا محل بھی کہلاتا ہے۔ اس محل کی خاصیت یہ ہے کہ اس کی نقش کاری ہندوستانی اور اسلامک فن تعمیر کو ملا کر کی گئی ہے۔ یہ محل ہندو اور مغل فن تعمیر کا ایک بہترین نمونہ ہے۔ اس میں دیوان عام اور دیوان خاص ہے۔ اور محل کے بیچ و بیچ خوبصورت فوارے اور حوض بھی موجود ہے . محل کے اوپر کے حصے میں ایک ایسا کمرہ ہے جس سے پورے شہر کا نظارہ دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے دروازوں پر خاص سے نقاشی کی گئی ہے۔