ریاست مدھیہ پردیش میں نام بدلنے کی سیاست زور پکڑ چکی ہے۔ حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کا نام بدل کر رانی کملا پتی ریلوے اسٹیشن رکھے جانے پر الگ طرح سے بیان بازی کی جارہی ہے۔ جس میں ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ میں پورے مدھیہ پردیش کی طرف سے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کی ان کی پہل پر بھوپال کے حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کو ماڈل ریلوے اسٹیشن کا ایک روپ دیا گیا اور اس اسٹیشن کا نام بھی بدل کر رانی کملا پتی ریلوے اسٹیشن رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ رانی کملا پتی گونڈ سماج کی شان تھیں اور ہندو رانی تھی۔ ان کے ساتھ چھل، کپٹ اور دھوکے بازی کے ساتھ ان کی ریاست کو ہڑپنے کا کام سردار دوست محمد خان نے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب رانی کملا پتی نے دیکھا کہ وہ جیت نہیں سکتی تب انہوں نے جل جوہر کیا یعنی تالاب نے خود کو ڈوبا لیا اور ان کے بیٹے ناول شاہ کو کو لال گھاٹی کے پاس مار دیا گیا تھا۔
شیو راج سنگھ چوہان نے کہا کہ ان کے نام پر کملا پتی پارک پہلے سے تھا۔ اب 'جن جاتی گورو دیوس' پر حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کا نام رانی کملا پتی ریلوے اسٹیشن رکھا جا رہا ہے۔
وہیں اس معاملے پر مؤرخ رضوان انصاری نے کہا کہ سردار دوست محمد خان رانی کملا پتی کے مددگار تھے۔ جب رانی کملا پتی کے بھتیجے نے ان کی شوہر نظام شاہ کا قتل کردیا تو رانی کملا پتی نے دوست محمد خان سے مدد مانگی تھی اور دوست محمد خان کو رانی کملا پتی نے راکھی باندھی تھی۔ دوست محمد خان نے ان کے خاوند کے قتل کا بدلہ لیا تھا۔