بجرنگ دل اور وشو ہند پریشد کی جانب سے مدھیہ پردیش میں لاؤڈاسپیکر سے ہونے والی اذان پر تنازعہ روز بروز شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ مدھیہ پردیش کے اندور سے شروع ہوا تنازعہ مالوہ، نماڑ کے بعد اب مہا کوشل میں بھی پہنچ گیا ہے۔ Hindu Right Wing Groups Object Azaan
اندور میں لاؤڈاسپیکر سے ہونے والی اذان کے خلاف پہلے تنازعہ وکیلوں کے ذریعہ شروع کیا گیا تھا اس کے بعد اس تنازعہ میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنان بھی کوڈ پڑے۔
مہا کوشل کے تاریخی شہر جبلپور کے گماپور تھانہ کے سامنے وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنان نے احتجاج کرتے ہوئے نہ صرف مساجد کے لاؤڈاسپیکر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا، بلکہ مساجد کے دستاویز کی بھی جانچ کا مطالبہ کیا۔ بجرنگ دل اور وشو ہند پریشد کے میمورنڈم پر انتظامیہ نے جہاں کارروائی شروع کردی ہے وہیں مسلم تنظیموں نے پورے معاملے میں شیوراج سنگھ سرکار کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔'
وشو ہندو پریشد جبلپور کے لیڈر سمت سنگھ ٹھاکر کہتے ہیں کہ وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے ذریعہ گما پور تھانہ میں میمورنڈم دیا گیا ہے۔ گماپور تھانہ میں جب سے تین مساجد بنی ہیں تب سے یہاں کے لوگوں کا جینا حرام ہو گیا ہے۔ صبح پانچ بجے سے یہ اپنے اسپیکر چالو کردیتے ہیں اور دن بھر میں چار پانچ بار لاؤڈاسپیکر کو اتنی تیز آواز میں بجاتے ہیں کہ بچے نہ اپنی پڑھائی کر پاتے اور نہ ہی خواتین کام کر پاتی ہیں'۔
ہم نے میمورنڈم دے کر مطالبہ کیا ہے کہ سبھی مساجد کے دستاویز کی جانچ کی جائے کیونکہ سبھی مساجد کی تعمیر سرکاری زمین پر کی گئی ہے اور یہاں کے لوگوں کے پاس کسی طرح کے کوئی دستاویز نہیں ہیں۔ اب تو وہاں پر مدرسہ بھی چلنے لگا ہے۔ اس لیے ہم نے میمورنڈم دیتے ہوئے تحصیلدار صاحب سے گزارش کی ہے کہ مساجد کے دستاویز کی جانچ کی جائے اور مساجد کے لاؤڈاسپیکر کو فوراً اتارا جائے۔ نہیں تو وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکن خود ہی لاؤڈاسپیکر کو اتارنے پر مجبور ہوں گے۔'
وہیں تحصیلدار شیام نند چندیل کا کہنا ہے کہ وشو ہندو پریشد کے ذریعہ غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئیں مساجد کی جانچ کا میمورنڈم دیا گیا ہے۔ معاملہ کی جانچ کروائی جارہی ہے اور قانونی کارروائی کی جائے گی۔'