جبل پور:ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع جبل پور میں ایک عجیب و غریب معاملہ سامنے آیا ہے، جہاں ایک ہندو لڑکی نے ایک مسلم لڑکے سے شادی کرلی جس کی وجہ سے لڑکی کے خاندان والوں نے اسکی آخری رسومات ادا کی حالانکہ وہ ابھی زندہ ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ گھر والوں کے سمجھانے کے بعد بھی لڑکی نہیں مانی اور عدالت میں جا کر مجسٹریٹ کے سامنے نکاح کر لیا، جس کے بعد مسلم رسم و رواج کے ساتھ 7 جون کو انامیکا دوبے سے عظمیٰ فاطمہ بن کر مسلم نوجوان سے شادی کرلی۔ اس سے ناراض ہو کر خاندان والوں نے اتوار کو گوری گھاٹ پر لڑکی کی آخری رسومات ادا کی۔
دراصل جبل پور کے امکھیرا علاقے میں رہنے والی ایک ہندو لڑکی نے چند ماہ قبل محمد ایاز نامی نوجوان سے شادی کی۔ شادی کے بعد وہ اپنی مرضی سے انامیکا دوبے سے عظمیٰ فاطمہ بن گئیں۔ انامیکا کے فیصلے سے ناراض خاندان نے بیٹی کو چھوڑ دیا اور اس کے 'انتقال' کی آخری رسومات ادا کی۔ خاندان والوں نے اپنے لواحقین کو تعزیتی کارڈ بھیجا اور انہیں نرمدا کے کنارے منعقد ہونے والی پنڈ دان تقریب میں شرکت کی دعوت دی۔ تعزیتی پیغام میں لڑکی کے لواحقین نے اسے ناجائز بیٹی قرار دیا اور لوگوں سے اپیل کی کہ وہ جہنم واصل ہونے والی روح کو سکون دینے کے لیے آئیں۔