مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا کے آبائی ضلع اور اسمبلی حلقہ دتیا میں حجاب کو لے کر ہنگامہ ہوگیا۔ دتیا کالج کیمپس میں پیر کی دوپہر اسکالرشپ کیمپ کے دوران اس وقت ہنگامہ ہوا جب حجاب پہنے دو طالبات کیمپس میں آگئیں۔ اس کی اطلاع ملتے ہی ہندو تنظیموں کے کارکن کالج پہنچ گئے اور انہوں نے جم کر ہنگامہ کیا۔ ان کارکنوں کی نعرے بازی اور مظاہرے کو دیکھتے ہوئے کالج کے پرنسپل نے 'نارمل لباس' میں آنے کا نوٹس جاری کردیا ہے۔ Dispute over Hijab in Datia, MP
کالج میں کیسے شروع ہوا تنازع
ویلنٹائن ڈے کے موقع پر ہندو تنظیم کے کارکن جگہ جگہ گھوم رہے تھے۔ اسی سلسلے میں یہ کارکن پی جی کالج بھی پہنچے۔ اس دوران جب انہوں نے وہاں دو طالبات کو حجاب میں دیکھا تو انہوں نے ہنگامہ شروع کردیا جس کے بعد پرنسپل نے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی کالج میں داخل ہوگا وہ 'نارمل لباس' میں داخل ہوگا اور برقعہ یا حجاب پہن کر نہیں آئے گا۔ Ban on Wearing Burqa and Hijab in PG College Datia
مدھیہ پردیش میں یہ پہلا موقع ہے جب کالج کے پرنسپل نے حجاب پر کسی قسم کی پابندی کی بات کی ہے۔ تاہم میڈیا سے بات کرتے ہوئے کالج کے پرنسپل ڈی آر راہل نے کہا کہ 'ہم نے کالج کی طالبات کو 'مہذب لباس' میں آنے کی ہدایت کی ہے، حجاب سے متعلق یہ پہلا تنازع ہے جو ہمارے سامنے آیا ہے۔'
مہذب لباس میں کالج آئیں، برقعہ اور حجاب میں نہی مزید پڑھیں: Public Opinion on Hijab Controversy: حجاب کا استعمال لڑکیوں کا حق، اعتراض کرنا غلط