اردو

urdu

ETV Bharat / state

Khargone Violence Case: 'کھرگون تشدد معاملہ میں حکومت کا رویہ قابل مذمت'

مدھیہ پردیش کے ضلع کھرگون میں ہوئے تشدد کے بعد جس طرح حکومت اور پولیس کا رویہ رہا ہے، اس پر ریٹائرڈ ڈی جی، ایم ڈبلیو انصاری نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ کی کارروائی کو غیرآئنی قرار دیا۔

کھرگون تشدد معاملہ میں حکومت کا رویہ قابل مذمت
کھرگون تشدد معاملہ میں حکومت کا رویہ قابل مذمت

By

Published : Apr 27, 2022, 6:18 PM IST

بھوپال:مدھیہ پردیش کے ضلع کھرگون میں رام نومی کے موقع پر ہوئے تشدد کے بعد جس طرح کا حکومت اور پولیس انتظامیہ کا رویہ رہا ہے اس پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ریٹائرڈ ڈی جی، ایم ڈبلیو انصاری نے کہا کہ جو حکومت میں ہوتے ہیں، انہیں آئین کی حلف دلائی جاتی ہے، انہیں آئین کے مطابق ہی کام کرنا چاہیے۔

کھرگون تشدد معاملہ میں حکومت کا رویہ قابل مذمت

ایم ڈبلیو انصاری نے کھرگون معاملے پر کہا کہ وہاں کے ایس پی نے پہلے اچھا کام کیا تاہم معاملہ ضلع انتظامیہ اور جلوس منتظمیں کے بیچ کا تھا جسے ہندو۔مسلم کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جلوس نکالنے سے قبل انتظامیہ سے اجازت لینی ہوتی ہے۔ کھرگون میں جلوس کا راستہ تبدیل کرنے کے لیے اصرار کیا گیا اور جس طرح سے جلوس میں نعرے لگائے گئے اس کی وجہ سے ہی تشدد پھوٹ پڑا۔

انہوں نے کہا کہ تمام شواہد سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جلوس میں ہی غیر سماجی عناصر موجود تھے جنہوں نے تشدد بھڑکایا۔ انصاری نے کہا کہ تشدد کے بعد جس طرح ایک طرفہ کارروائی کی جارہی ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت آر ایس ایس کے اشارہ پر ایسا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھرگون میں ایک ایسے مسلم شخص کا مکان منہدم کردیا گیا جو ہاتھوں سے معذور ہے، اس بیوہ خاتون کا گھر توڑا گیا جسے خود حکومت نے پی ایم آواس اسکیم کے تحت بنا کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

Khargone Violence: کھرگون میں مسلمانوں کی دوکانوں کے بائیکاٹ کا اعلان

انصاری نے کہا ضلع انتظامیہ اور پولیس کو آئین کے مطابق کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شروع میں پولیس نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن حکومت کی دخل اندازی کے بعد پولیس کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ایس ٹی، ایس سی، دلت اور مسلمانوں پر ظلم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ منصوبہ طریقے سے کیا جارہا ہے تاکہ حجاب، لوجہاد، طلاق، اذان جیسے معاملوں کو اٹھا کر ایک خاص طبقہ کو پریشان کیا جاسکے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details