بھوپال:مدھیہ پردیش کے ضلع کھرگون میں رام نومی کے موقع پر ہوئے تشدد کے بعد جس طرح کا حکومت اور پولیس انتظامیہ کا رویہ رہا ہے اس پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ریٹائرڈ ڈی جی، ایم ڈبلیو انصاری نے کہا کہ جو حکومت میں ہوتے ہیں، انہیں آئین کی حلف دلائی جاتی ہے، انہیں آئین کے مطابق ہی کام کرنا چاہیے۔
ایم ڈبلیو انصاری نے کھرگون معاملے پر کہا کہ وہاں کے ایس پی نے پہلے اچھا کام کیا تاہم معاملہ ضلع انتظامیہ اور جلوس منتظمیں کے بیچ کا تھا جسے ہندو۔مسلم کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جلوس نکالنے سے قبل انتظامیہ سے اجازت لینی ہوتی ہے۔ کھرگون میں جلوس کا راستہ تبدیل کرنے کے لیے اصرار کیا گیا اور جس طرح سے جلوس میں نعرے لگائے گئے اس کی وجہ سے ہی تشدد پھوٹ پڑا۔
انہوں نے کہا کہ تمام شواہد سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جلوس میں ہی غیر سماجی عناصر موجود تھے جنہوں نے تشدد بھڑکایا۔ انصاری نے کہا کہ تشدد کے بعد جس طرح ایک طرفہ کارروائی کی جارہی ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت آر ایس ایس کے اشارہ پر ایسا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھرگون میں ایک ایسے مسلم شخص کا مکان منہدم کردیا گیا جو ہاتھوں سے معذور ہے، اس بیوہ خاتون کا گھر توڑا گیا جسے خود حکومت نے پی ایم آواس اسکیم کے تحت بنا کر دیا تھا۔