ریاست مدھیہ پردیش کے سینیئر لیڈر اور جھارکھنڈ کے سابق گورنر عزیز قریشی نے نئی تعلیمی پالیسی اور ہندوستان میں اردو کی خستہ حالی پر ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی۔
'اردو کی بدحالی کی وجہ سیاسی پارٹیاں اور پاکستان' عزیز قریشی نے کہا کہ 'ہندوستان میں ایک طبقہ ایسا ہے جو سمجھتا ہے کی اردو غیر ملکی زبان ہے۔ جب کہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کی اردو کو سنوارنے سنبھالنے اور اس کی نشو و نما کرنے والے غیر مسلم تھے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم سماج تو باہر سے آیا ہے جو کہ دوسری زبان بولنے والے تھے اور یہاں پر فارسی بولنے والے لوگ رہتے تھے اور پرشین اور عام بولی کو ملا کر جو زبان وجود میں آئی اس سے کھڑی بولی یا اردو کہا جانے لگا۔
اردو خالص ہندوستانی زبان ہے۔ یہاں پنڈتوں، کائستھوں اور مسلم ریاست کے ساتھ راجپوتوں، جھانسی کی رانی، نانا صاحب اور پیشوا کی سرکاری زبان اردو رہی ہے۔
عزیز قریشی نے کہا اردو کو کچھ بے ایمان اور بدمعاش لوگوں نے مسلمان بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ اردو زبان کو سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے پہنچایا ہے۔ پاکستان نے اردو زبان کو وہاں کی سرکاری زبان قرار دیا جس سے ہندوستان میں اس زبان کو بھی پاکستانی زبان کی طرح دیکھا جانے لگا۔
'اردو کی بدحالی کی وجہ سیاسی پارٹیاں اور پاکستان' ان کا کہنا تھا کہ اب بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت میں اردو زبان کو ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ اردو کو منصوبہ بند طریقے سے ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
نئی تعلیمی پالیسی میں جس طرح سے اردو کو فراموش کیا گیا ہے اس پر عزیز قریشی نے کہا اردو زبان کو بچانے کے لیے ہر طرح کی کوشش کرنی چاہیے۔ متحد ہو کر قومی تحریک شروع کرنی چاہیے اور طاقت سے لڑائی شروع کریں گے تو سب سے زیادہ ہمارے ساتھ ہندو مذہب کے لوگ کھڑے ہوں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا ہمیں اردو زبان کے لیے بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں ہے۔