بھوپال:زکوۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا کے چیئرمین ڈاکٹر سید ظفر محمود نے تنظیم کی سالانہ کارکردگی کے تعلق سے بتایا کہ زکوۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا کو 26 سال مکمل ہو چکے ہیں اور اس کا قیام 1997 میں عمل میں آیا تھا۔ جس کا دہلی میں ہیڈ کوارٹر ہے۔ اس کے علاوہ تنظیم کے ہندوستان کی سبھی ریاستوں میں دفاتر بھی موجود ہے۔ اور اس سے استفادہ کرنے والے پورے ہندوستان میں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم اس میں مائیکرو اور مائیکروز دو طرح کے کام کیے جاتے ہیں۔ مائیکرو میں ہم یتیم خانے لڑکا اور لڑکیوں کے لیے الگ الگ ہیں۔ بیواؤں کے لیے سہولیات، لڑکیوں کی شادی کے لیے اور جو مزدور صبح چوراہے کے اوپر کھڑے ہوتے ہیں اور ان کی بیویاں کہیں دوسری جگہوں پہ کام کرتی ہے ان کے بچوں کے لیے ڈے کیئر سینٹر چلائے جا رہے ہیں۔ وہیں میڈیکل سینٹر چلائے جا رہے ہیں لیکن مائیکرو کے تحت ایسے کام کیے جا رہے ہیں جس سے لمبے وقت تک لوگوں پر اثر بنا رہے اور اسے اس کا کھویا ہوا مقام حاصل ہو جائے ان کو با اختیار بنانے کے لیے سر سید گائیڈنگ اینڈ کوچنگ سینٹر فور کمپیٹیٹیو ایگزامینیشن چلایا جا رہا ہے جس میں ہم پہلے سول سروسز پر فوکس کرتے تھے لیکن سول سروسز میں بہت کم لوگ آتے ہیں۔ اس لیے سول سروسز کے علاوہ باقی اسٹیٹ اور سبھی مراکز میں بڑی تعداد میں تقریبا چار سے پانچ لاکھ لوگوں کا انتخاب ہوتا ہے حکومت کے ساتھ کام کرنے کے لیے وہاں ہمارے سماج کے بچے نہیں ہوتے ہیں اس لیے ہم یہ مہم چلا رہے ہیں اور اسی سلسلے میں بھوپال بھی آئے ہیں۔
انہوں نے بھوپال کے تعلق سے بتایا کہ 6-7 سال پہلے سول سروسز میں یہاں کے بچے اپلائی نہیں کرتے تھے ایک یا دو نے کر دیا تو ٹھیک ورنہ دیگر ریاستوں سے ہزاروں لوگ اپلائی کر رہے ہیں۔ جس پر ہم نے بھوپال کے لوگوں سے گفتگو کی اور یہاں پر پھر ایک اورینٹیشن پروگرام کیا گیا جس میں 1200 سے قریب بچے اس پروگرام میں حصہ لینے پہنچے تھے۔ اس کے بعد سے یہاں پر کچھ نتائج سامنے آئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بھوپال میں مستقل کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا خاص طور سے سول سروسز میں اینول انٹیک کم ہو گیا ہے اور ہائر لیول پر ڈائریکٹ ریکروٹمنٹ کارپوریٹ سیکٹر سے ہونے لگا ہے اس وجہ سے سول سروسز میں اسکوپ کم ہونے لگا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سول سروس میں اب مسلم طبقہ محض ڈھائی فیصد تھا اور پچھلے 5-6 سالوں میں تعداد بڑھ کر پانچ فیصد ہوا ہے۔ لیکن سول سروسز کے علاوہ جو مقابلہ جاتی امتحانات ہیں وہ صوبائی سطح اور مرکزی سطح پر وہ بڑی تعداد ہے وہ لاکھوں میں ہے۔ اس لیے اس جانب ہمیں متوجہ دینی ہے اور خاص طور سے اب یہ طلبہ اپنے صوبے کے علاوہ دیگر ریاستوں میں بھی یہ امتحانات دے سکتے ہیں۔