ریاست مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں معروف عالمی شاعر ڈاکٹر راحت اندوری کے یوں تو کئی مجموعے شائع ہو چکے ہیں اور ان کے اشعار کافی پڑھے اور سنے جاتے ہیں مگر موجودہ دور میں ان کا ایک شعر 'سبھی کا خون ہے شامل ہے یہاں کی مٹی میں......، خوب پڑھا اور سنا جا رہا ہے۔ اور سی اے اے مخالف مظاہروں میں اس شعر کو چہار جانب پڑھا جا رہا ہے۔
اسی تعلق سے جب ڈاکٹر راحت اندوری سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات سے اس شعر کا کوئی تعلق نہیں ہے، تقریبا 20 سے 30 برس قبل یہ شعر پڑھا گیا تھا اور میں اس کو بھول بھی گیا تھا مگر پچھلے دو تین برس سے میں جہاں بھی جاتا ہوں اس شعر کی فرمائش کی جاتی ہے، ایسا لگتا ہے کہ یہ شعر پھر سے وجود میں آگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم 20 سے 30 برس قبل اور آج کے حالات میں کیا مماثلت ہے، اگر یہ شعر خوب پڑھا اور سنا جا رہا ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ اسے مسلمانوں کا شعر بنا دیا گیا ہے، بلکہ یہ نہ تو مسلمان کا شعر ہے اور نہ ہی ہندوؤں کا شعر ہے، یہ شعر ہر اس بھارتی کے لیے ہے جو اپنے وطن سے محبت کرتا ہے اور اس کے لیے جان قربان کرنے کے لیے تیار ہے۔