مدھیہ پردیش:دارالحکومت بھوپال میں 'کیف بھوپالی، یادیں اور باتیں' کے عنوان سے منعقدہ مذاکرے میں ممتاز دانشوروں نے شرکت کی اور حکومت سے کیف بھوپالی کی تخلیقات کو نصاب کا حصہ بنانے کا مطالبہ کیا- ہر سال کیف بھوپالی کی ولادت کے موقع پر عالمی سمینار اور مشاعرے کا انعقاد کیا جاتا تھا لیکن کورونا وائرس کے سبب بڑی تقریب کا انعقاد نہیں کیا جا سکا- امسال بزم کیف کے ذمہ داروں نے بڑی تقریب کا فیصلہ کیا تھا لیکن شہر میں مسلسل بارش کے سبب یہ بھی ممکن نہیں ہو سکا- کیف بھوپالی کی برسی کے موقع پر بزم کیف کے زیر اہتمام مذاکرہ میں دانشوروں نے حکومت سے کیف بھوپالی کی ادبی تخلیقات کو نصاب کا حصہ بنانے کا مطالبہ کیا۔ Literary Services of Prominent Poet Kaif Bhopali
محمد ادریس کیف بھوپالی کی پیدائش 20 فروری 1917 کو بھوپال میں ہوئی اور انتقال بھی اسی شہر غزل میں 24 جولائی 1991 کو ہوا۔ ان کے اجداد کشمیر سے لکھنؤ اور عہد شاہجہانی میں لکھنؤ سے بھوپال آئے تھے۔ کیف بھوپال کو شاعری کا فن وراثت میں ملا تھا- ان کی والدہ صالحہ خانم عاجز بھی ایک اچھی شاعرہ تھیں۔ کیف بھوپالی کی تعلیم و تربیت بھوپال میں ہوئی۔ انہوں نے جس وقت شاعری کے میدان میں قدم رکھا تھا، اس وقت بھوپال میں اہم شعراء کی کہکشاں موجود تھی لیکن کیف نے ان سب سے الگ اپنے منفرد لب و لہجہ سے اردو شاعری میں اپنی شناخت بنائی اور شاعر فطرت کہلائے۔