بھوپال: کانگریس پارٹی سات ستمبر سے بھارت جوڑوں یاترا تمل ناڈو کی کنیاکماری سے شروع کرنے جارہی ہے۔ جو 12 ریاستوں سے ہوتے ہوئے جموں و کشمیر میں اختتام پذیر ہوگی۔ Discrimination against Urdu languag
یاترا کا مقصد سماج سے نفرت کو ختم کرنا اور عوام کے مسائل پر بات کرنا ہے۔ 3500 کلومیٹر پر مشتمل اس یاترا کا سفر تقریبا 150 دن تک جاری رہے گا۔ کانگریس نے بھارت جوڑوں یاترا سے پہلے ایک گانا بھی لانچ کیا ہے جس کو بھارت جوڑوں یاترا کا اینتھم کہاں جا رہا ہے۔ اور اس گانے کی مرکزی لائن "ایک تیرا قدم ایک میرا قدم، مل جائے جڑ جائے اپنا وطن"ہے۔ اس بھارت جوڑوں یاترا کے لیے بڑی تعداد میں بینر اور پوسٹر بھی بنائے گئے ہیں جو کی ہر زبان میں موجود ہے۔ لیکن ہمیشہ کی طرح اس بار بھی ان بینر پوسٹروں پر اردو زبان کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔ جس پر کئی سیاسی و سماجی تنظیموں نے ناراضگی کا اظہار کیا ہیں۔
مدھیہ پردیش کانگریس کے سینئر لیڈر اور جھارکھنڈ میزورم کے سابق گورنر عزیز قریشی نے اپنا سخت رد عمل کا اطہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بد قسمتی کی بات ہے کہ جس زبان نے آزادی کی لڑائی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے اسے آج فراموش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بڑا طبقہ ہے جو کانگریس میں شامل ہے وہ سمجھتے ہیں کہ اردو مسلمانوں کی زبان ہے۔ اور اس کے لیے انہیں تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔
اردو زبان نے آزادی کی لڑائی میں اپنی بہترین ذمہ داری ادا کی تھی، آزادی کا سب سے بڑا نعرہ "انقلاب زندہ باد" وہ اردو کا ہی نعرہ ہے۔ آزادی میں اردو شاعروں ادیبوں نے اپنی قلم سے آزادی کے شعلوں کو ہوا دی تھی جسے تاریخ فراموش نہیں کرسکتا۔ عزیز قریشی نے کہا کہ ملک میں ایک ایسا طبقہ ہے جس کے دماغ میں ہے کہ اردو زبان صرف مسلمانوں کی زبان ہے۔ اور مسلمانوں کے نام پر اردو کو فراموش کیا جارہا ہے۔
گورنر عزیز قریشی نے کہا کہ مسلمان کسی کا غلام نہیں ہے، وہ کسی کا محتاج نہیں ہے، مسلمان بندھواہ مزدور نہیں ہے، مسلمان کانگریس پارٹی کے پیسے پر پلنے والا مزدور نہیں ہے۔ مسلمانوں نے بھی آزادی کی لڑائی میں اپنا خون، پسینہ اور پیسہ دیا ہے۔ اور دو سو سال یہی وہ مسلمان تھا جس نے یہ آواز بلند کی اور فتوے دیے تھے کہ انگریزوں کی نوکری کرنا حرام ہے۔ غلامی کی زنجیروں کو توڑ کر انگریزوں کو باہر کرو، یہ مسلمانوں کے ذریعے ہی دیے گئے نعرے ہیں۔